عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 176555
جواب نمبر: 176555
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 554-450/D=07/1441
امام، صالح و دین دار شخص کو ہی بنانا چاہئے، اگر کوئی ایسا شخص میسر نہیں ہے تو حاضرین میں، دینداری، مسائل جاننے اور قرآن پڑھنے کے اعتبار سے جو شخص دوسروں سے غنیمت ہو اس کو امامت کے لئے آگے بڑھانا چاہئے، پھر بھی اگر کوئی دوسرا بڑھ جاتا ہے تو آپ اس کی وجہ سے جماعت ترک نہ کریں، اسی کے پیچھے نماز پڑھ لیں، بشرطیکہ وہ شخص اتنا قرآن پڑھ لیتا ہو کہ نماز درست ہو جائے۔ آپ کو جماعت کی فضیلت حاصل ہو جائے گی۔ اگر کوئی شخص محض الزام کی وجہ سے جیل میں ہے، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی مضایقہ نہیں، اور اگر واقعی مجرم ہے، لیکن وہ توبہ کر لیتا ہے تو عند اللہ اس کی توبہ مقبول ہے۔ توبہ کے بغیر وہ شخص فاسق ہے، فاسق کے پیچھے بھی جماعت کی فضیلت مل جاتی ہے۔ في الدر: صلی خلف فاسق أو مبتدع ، نال فضل الجماعة۔ وفي الرد: أفاد أن الصلاة خلفہما أولی من الانفراد ۔ (۲/۳۰۱، زکریا) وفیہ قبلہ : فإن أمکن الصلاة خلف غیرہم فہو أفضل ، وإلا فالاقتداء أولی من الانفراد ۔ (۲/۲۹۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند