عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 175496
جواب نمبر: 175496
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 367-301/D=05/1441
جب آدمی اپنا وطن اصلی چھوڑ دے، وہاں رہنے، بسنے کا ارادہ بالکل ختم کردے، اور دوسری جگہ کو اپنا وطن بنالے، تو اس کا پہلا وطن ختم ہوکر دوسری جگہ اس کا وطن ہو جاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں شخص مذکور نے اگر اپنے وطن اصلی میں رہائش کا ارادہ بالکل ختم کرکے سو کلو میٹر کے فاصلے پر دوسری جگہ کو وطن بنا لیا ہو تو پہلی جگہ وطن ختم ہوگیا، اور کبھی وہاں پندرہ دن سے کم کے لئے جانے کی صورت میں قصر کرے گا، ہاں اگر وہاں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہوگا تو اتمام کرے گا۔
قال في البحر: وہذا الوطن یبطل بمثلہ ، لا غیر، وہو أن یتوطَّن فی بلدةٍ آخریٰ ، وینتقل الأہل إلیہا، فیخرج الأولُ من أن یکون وطناً أصلیاًّ ، حتی لو دخل مسافراً لایتمّ (کتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند