• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175496

    عنوان: كوئی اگر وطن اصلی سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر مستقل رہائش اختیار کرلے تو اس كے لیے اتمام اور قصر كا كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام! درج ذیل مسئلہ کے بارے میں۔ ایک آدمی نے وطن اصلی سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر رہائش اختیار کرلی ہے، کبھی کبھی وطن اصلی جانا ہوتا ہے،دو چار دن کے لیے۔ اس آدمی کی اپنی کوئی پراپرٹی وہاں پر نہیں ہے اور نہ اس کا ارادہ وہاں پر رہنے کا ہے ؛لیکن ان کے والد صاحب کی جائیداد زمین وغیرہ وہاں پر موجود ہے۔اور والد صاحب باحیات ہیں۔یہ آدمی وطن اصلی پہنچ کر قصر کرے گایا اتمام۔رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 175496

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 367-301/D=05/1441

    جب آدمی اپنا وطن اصلی چھوڑ دے، وہاں رہنے، بسنے کا ارادہ بالکل ختم کردے، اور دوسری جگہ کو اپنا وطن بنالے، تو اس کا پہلا وطن ختم ہوکر دوسری جگہ اس کا وطن ہو جاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں شخص مذکور نے اگر اپنے وطن اصلی میں رہائش کا ارادہ بالکل ختم کرکے سو کلو میٹر کے فاصلے پر دوسری جگہ کو وطن بنا لیا ہو تو پہلی جگہ وطن ختم ہوگیا، اور کبھی وہاں پندرہ دن سے کم کے لئے جانے کی صورت میں قصر کرے گا، ہاں اگر وہاں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہوگا تو اتمام کرے گا۔

    قال في البحر: وہذا الوطن یبطل بمثلہ ، لا غیر، وہو أن یتوطَّن فی بلدةٍ آخریٰ ، وینتقل الأہل إلیہا، فیخرج الأولُ من أن یکون وطناً أصلیاًّ ، حتی لو دخل مسافراً لایتمّ (کتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند