عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 175385
جواب نمبر: 175385
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:292-323/sd=6/1441
صورت مسئولہ میں اگر امام صاحب قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کے بجائے بھول سے کھڑے ہوگئے تھے خواہ کھڑے ہوکر فورا واپس آگئے ہوں، تو سجدہ سہو ضروری تھا اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تھا،تو وقت کے اندر اندر نماز کا اعادہ ضروری تھا اور اب وقت نکلنے کے بعد نماز کا اعادہ مستحب ہے اور احتیاط بھی نماز کے اعادے ہی میں ہے۔
قال الحصکفی : (ولو سہا عن القعود الأخیر) کلہ أو بعضہ (عاد) ویکفی کون کلا الجلستین قدر التشہد (ما لم یقیدہا بسجدة) لأن ما دون الرکعة محل الرفض وسجد للسہو لتأخیر القعود۔ قال ابن عابدین : (قولہ وسجد للسہو) لم یفصل بین ما إذا کان إلی القعود أقرب أو لا، وکان ینبغی أن لا یسجد فیما إذا کان إلیہ أقرب کما فی الأولی لما سبق. قال فی الحواشی السعدیة: ویمکن أن یفرق بینہما بأن القریب من القعود وإن جاز أن یعطی لہ حکم القاعد إلا أنہ لیس بقاعد حقیقة، فاعتبر جانب الحقیقة فیما إذا سہا عن القعدة الثانیة وأعطی حکم القاعد فی السہو عن الأولی إظہارا للتفاوت بین الواجب والفرض نہر۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۵۵۰/۲، ۵۵۱، باب سجود السہو، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند