• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175385

    عنوان: پانچویں رکعت میں امام صاحب بھول کر کھڑے ہوگئے اور سجدہ سہو نہیں کیا؟

    سوال: مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں عصر کی نماز میں امام صاحب آخری قعدہ میں بیٹھے نہیں بھول گئے اور پانچویں رکعت میں کھڑے ہوگئے اور ابھی کھڑے ہوئے ہی تھے ان کو پتہ چل گیا وہ فورا بیٹھ گئے اور ایک تسبیح کی مقدار بھی کھڑے نہیں رہے اور اس کے بعد انہوں نے سجدہ سہو بھی نہیں کیا مسجد میں تقریبا سو کے قریب نمازی آتے ہیں اور اس بات کو تقریبا ایک مہینہ ہو چکا ہے لہذا پوچھنا یہ ہے کہ کیا نماز واجب الاعادہ ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 175385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:292-323/sd=6/1441

    صورت مسئولہ میں اگر امام صاحب قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کے بجائے بھول سے کھڑے ہوگئے تھے خواہ کھڑے ہوکر فورا واپس آگئے ہوں، تو سجدہ سہو ضروری تھا اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تھا،تو وقت کے اندر اندر نماز کا اعادہ ضروری تھا اور اب وقت نکلنے کے بعد نماز کا اعادہ مستحب ہے اور احتیاط بھی نماز کے اعادے ہی میں ہے۔

    قال الحصکفی : (ولو سہا عن القعود الأخیر) کلہ أو بعضہ (عاد) ویکفی کون کلا الجلستین قدر التشہد (ما لم یقیدہا بسجدة) لأن ما دون الرکعة محل الرفض وسجد للسہو لتأخیر القعود۔ قال ابن عابدین : (قولہ وسجد للسہو) لم یفصل بین ما إذا کان إلی القعود أقرب أو لا، وکان ینبغی أن لا یسجد فیما إذا کان إلیہ أقرب کما فی الأولی لما سبق. قال فی الحواشی السعدیة: ویمکن أن یفرق بینہما بأن القریب من القعود وإن جاز أن یعطی لہ حکم القاعد إلا أنہ لیس بقاعد حقیقة، فاعتبر جانب الحقیقة فیما إذا سہا عن القعدة الثانیة وأعطی حکم القاعد فی السہو عن الأولی إظہارا للتفاوت بین الواجب والفرض نہر۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۵۵۰/۲، ۵۵۱، باب سجود السہو، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند