• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 175078

    عنوان: کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی نماز اور اس میں نَو وارِد کی شرکت کا حکم

    سوال: امام نماز پڑھا رہا تھا، اور اگر نماز میں کوئی واجب چھوٹ گیا اور امام سجدہ سہو بھی بھول گیا اور سلام پھیر دیا تو نماز ہوگی یا نہیں؟ فاسد ہوجائے گی یا مکروہ؟ اور اگر نماز نہیں ہوئی تو اگر وہی نماز امام دوبارہ پڑھائے اور ایک نیا نماز ی جو ابھی آیاہے وہ نماز میں شامل ہوجائے تو اس نئے نماز ی کی نماز ہوگی یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 175078

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:341-278/L=4/1441

    ایسی نماز کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا ہوتی ہے اور وقت کے اندر اندر اس کا اعادہ واجب ہوتا ہے،نیز ایسی نماز محض نقصانِ جبر (پہلی نماز میں جو کمی رہ گئی تھی اس کی تلافی ) کے لیے ہوتی ہے؛ اس لیے اس میں نووارد کی شرکت جائز نہیں ،اس کی نماز نہیں ہوگی ۔

    لأن کلا منہما واجب اتفاقا وبترک الواجب تثبت کراہة التحریم، وقد قالوا کل صلاة أدیت مع کراہة التحریم یجب إعادتہا. (البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 1/ 331، الناشر: دار الکتاب الإسلامی) ولا إشکال فی وجوب الإعادة إذ ہو الحکم فی کل صلاة أدیت مع کراہة التحریم ویکون جابرا للأول؛ لأن الفرض لا یتکرر.(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 1/ 316،الناشر: دار الکتاب الإسلامی) وکذا الحکم فی کل صلاة أدیت مع کراہة التحریم والمختار أن المعادة لترک واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولی لأن الفرض لا یتکرر کما فی الدر وغیرہ ویندب إعادتہا لترک السنة (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح ص: 248،الناشر: دار الکتب العلمیة بیروت - لبنان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند