عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 175039
جواب نمبر: 175039
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 426-97T/H=05/1441
(۱) سلام پھیرتے وقت چہرہ اس حد تک گھمانا چاہئے کہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے شخص کو اس کا رخسار نظر آجائے۔ ثم یسلّم عن یمینہ ویسارہ حتی یُری بیاض خدّہ أي حتی یراہ من یصلّي خلفہ ۔ (شامی: ۲/۲۳۸، ۲۳۹، ط: زکریا دیوبند)
(۲) نماز میں اگر حدث لاحق ہو جائے تو فوراً نماز سے بغیر سلام پھیرے باہر نکل جائے، اور اگر پیشاب کا پریشر زیادہ ہو تو ایک سلام پھیر کر نماز سے نکل جائے۔ یقطع قائماً بتسلیمة واحدةٍ ، وہو الأصح ۔ (الہندیة: ۱/۱۷۹، ط: إتحاد دیوبند)
(۳) نماز میں اگر کوئی ایسا حدثِ اصغر لاحق ہو جائے جو کثیر الوقوع ہو اور غیر اختیاری ہو یعنی بندے کا اس میں کوئی دخل نہ ہو مثلاً خود بخود نماز میں ریح خارج ہوگئی تو اس صورت میں بناء کر سکتے ہیں، اور اگر نماز کو اپنے اختیار سے ختم کیا ہو تو اس صورت میں بناء نہیں کر سکتے ہیں، بلکہ اس نماز کو دہرانا یعنی شروع سے پڑھنا ہی ضروری ہوگا، اور پہلی صورت میں بھی سلام پھیر کر نماز سے نکل کر ازسرنو تو پڑھنا بہتر ہے۔ اور بناء کرنے کی صورت یہ ہوگی کہ اگر وہ مقتدی ہے اور نماز کی حالت میں ریح خارج ہوگئی تو وہ فوراً وضو کرنے کے لئے باہر نکل جائے، اور جو سب سے قریب جگہ وضو کرنے کی ہو وہاں جائے، نیز وہ چلنے اور وضو کے علاوہ درمیان میں نماز کے خلاف کوئی عمل نہ کرے مثلاً بات نہ کرے، اسی طرح قرأت نہ کرے وغیرہ وغیرہ، اور وضو کے بعد اگر جماعت باقی ہے تو جماعت میں شریک ہو جائے، اور اپنے مقام پر جاکر نماز پڑھنی چاہئے، پھر اگر اس کی کوئی رکعت چھوٹی ہو تو پہلے اس رکعت کو لاحق کی طرح بغیر قرأت کے پوری کرے، پھرامام کے ساتھ شامل ہو جائے، اور اگر جماعت ہو چکی ہو تو پھر مقتدی اپنی بقیہ نماز لاحق کی طرح پوری کرے، اور اس میں اس کو اختیار ہے کہ محل اقتداء میں جاکر نماز پوری کرے یاوضو کی جگہ میں اور یہی بہتر ہے، اوراگر منفرد ہے تو بھی اس کو اختیار ہے کہ جہاں پہلے نماز پڑھ رہا ہے وہیں جاکر نماز پوری کرے یا وضو کی جگہ میں پوری کرے؛ البتہ وضو کی جگہ میں پوری کرنا افضل ہے۔
واللاحق من فاتتہ الرکعات کلہا أو بعضہا ، لکن بعد اقتدائہ بعذر کغفلة وسبق حدث ، قال الشامی: ویبدأ بقضاء مافاتہ بلا قراء ة عکس المسبوق ، ثم یتابع إمامہ إن أدرکہ ، ثم ما سبق بہ (شامي: ۲/۳۴۵، ط: زکریا دیوبند) اور پیشاب کا پریشر ہونے کی صورت میں چونکہ نماز توڑنے میں اس کے فعل کا دخل ہے اس لئے اس صورت میں بناء صحیح نہیں ہوگی، بلکہ نماز دہرانی ضروری ہوگی (بہشتی زیور: ۱۱/۶۶-۶۹) ۔
(۴) سلام پھیرتے وقت فرشتوں کی نیت کرنی چاہئے، یہ بات فقہ کی کتابوں میں صراحتا ملتی ہے۔ وینوي الإمام بخطابہ السلام علی من فی یمینہ ویسارہ ممن معہ في الصلاة ․․․․․․ والحفظة فیہما بلانیة عدد ۔ (شامي: ۲/۲۴۲، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند