• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 174849

    عنوان: ایک ہی مسجد میں دو جماعتیں ہوں تو کیا سب کی نماز درست ہوجائے گی؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ایک مسجد میں ایک ساتھ دو فرض نماز جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ حرمین شریفین میں ایسا دیکھنے کو ملتاہے کہ کوئی ادھر دو چار آدمیوں کو لے کر جماعت سے نماز ادا کررہاہے تو کوئی ادھر دو تین کو لے کر نماز ادا کررہاہے، یعنی ایک وقت میں تقریباً دس /بارہ جماعتیں بن جاتی ہیں جو بھی حرام میں داخل ہوتاہے وہ پہلے چھوٹی ہوئی نماز ہی پورا کرتاہے ، کیا ان سب کی نماز درست ہے؟

    جواب نمبر: 174849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 326-246/SN=04/1441

    ایک مسجد میں بیک وقت یا آگے پیچھے ایک سے زائد جماعت کرنا شرعاً مکروہ ہے گو نماز ہر ایک کی ادا ہو جائے گی، اگر کچھ لوگ جماعت ختم ہونے کے بعد مسجد پہنچیں تو انہیں حدودِ مسجد کے اندر جماعت نہ کرنی چاہئے، یا تو گھر واپس جاکر کسی کے ساتھ مل کر جماعت کرلیں یا پھر خارجِ مسجد کسی حصے میں جماعت کرلیں۔ حرمین میں جو لوگ متعدد جماعت کرتے ہیں ممکن ہے وہ کسی اور مسلک کے لوگ ہوں، فقہ حنفی کا حکم وہی ہے جو اوپر تحریر کیا گیا ہے۔

    عن أبي بکرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أقبل من نواحي المدینة یرید الصلاة فوجد الناس قد صلّوا فمال إلی منزلہ فجمع أہلہ فصلّی بہم (طبرانی المعجم الأوسط، رقم: ۴۶۰۱) عن عبد الرحمن بن المجبر قال: دخلت مع سالم بن عبد اللہ مسجد ا لجمعة وقد فرغوا من الصلاة، فقالوا: ألا تجمع الصلاة؟ فقال سالم: لاتجمع صلاة واحدة في مسجد واحد مرّتین (إعلاء السنن: ۴/۲۸۰، ط: إدارة العلوم الإسلامیة، کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند