عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 174800
جواب نمبر: 174800
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:327-268/L=4/1441
فرض نماز مسجد ہی میں ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے بغیر کسی شرعی عذر کے مسجد کی نماز نہیں چھوڑنی چاہیے،دور سے بھی مسجد میں آنے کی کوشش کریں حدیث میں آیا ہے کہ بندہ جتنے دور سے مسجد آتا ہے اس کے لیے ہرہرقدم پر ثواب ملتا ہے۔
عن جابر․․․ فقال النبی -صلی اللہ علیہ وسلم-․․․ یا بنی سلمة: دیارکم تکتب آثارکم، دیارکم تکتب آثارکم.(مرقاة المفاتیح: ۳۷۷/۲، فیصل بکڈپو دیوبند)
لیکن اگر مسجد گھرسے بہت دور ہو، ہروقت مسجد پہنچنا دشوار ہو تو پھربمجبوری گھر میں نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی۔(مستفاد از آپ کے مسائل اور انکا حل ۳/۴۲۳) لیکن گھر پر بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی پوری کوشش کریں، خواہ اہل خانہ ہی کیساتھ کیوں نہ ہوتاکہ جماعت کے ثواب سے محرومی نہ ہو باجماعت نماز انفرادی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے، حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ دَرَجَةً.(بخاری، الصحیح، کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، 1 : 231، رقم : 619)
”باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند