عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 174682
جواب نمبر: 174682
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:311-297/L=4/1441
(۱)جی ہاں! شامل ہوگیا ،یہ مانع جماعت نہیں۔ لأن المسجد فی کونہ مکان الصلاة کبقعة واحدة فلیس بینہ وبینہم ما ینافی الاقتداء. (المبسوط للسرخسی 1/ 177،الناشر: دار المعرفة - بیروت) (۳،۲،4)مذکورہ بالا صورت میں اگر ہوٹل تک صفیں لگی ہوئی ہیں تب تو ہوٹل میں کھڑے ہوکر امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز ہوگا اور اگر ہوٹل اور صف کے درمیان دو صف یا اس سے زائد کا فاصلہ ہے تو امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز نہ ہوگا ،اس قدر فاصلہ اقتداء سے مانع ہوگا ،اگرچہ پہلی صف نظر آرہی ہو،اسی طرح اگر مردوں کے بجائے تین عورتوں سے زائد کی جماعت ہو تو اس کے پیچھے اقتدا کرنے والے مردوں کی نماز درست نہ ہوگی؛البتہ مسجدِ حرام میں عورتوں کے لیے ایک جگہ کو خاص کردیا جاتا ہے اوراس کو گھر دیا جاتا ہے نیز اس کے دائیں بائیں جانب مردوں کی بھی صفیں رہتی ہیں ؛اس لیے عورتوں کے پیچھے مردوں کی نماز ادا کرنا درست ہے ۔
والمانع من الاقتداء فی الفلوات قدر ما یسع فیہ صفین.(الفتاویٰ الہندیة ۸۷/۱)ولو اقتدی خارج المسجد بإمام فی المسجد: إن کانت الصفوف متصلة جاز، وإلا فلا؛ لأن ذلک الموضع بحکم اتصال الصفوف یلتحق بالمسجد ہذا إذا کان الإمام یصلی فی المسجد، فأما إذا کان یصلی فی الصحراء: فإن کانت الفرجة التی بین الإمام والقوم قدر الصفین فصاعدا -لایجوز اقتداؤہم بہ؛ لأن ذلک بمنزلة الطریق العام أو النہر العظیم فیوجب اختلاف المکان.(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 1/ 146،الناشر: دار الکتب العلمیة)(ویمنع من الاقتداء) صف من النساء بلا حائل (الدر المختار)وفی رد المحتار: (قولہ صف من النساء) المراد بہ ما زاد علی ثلاث نسوة فإنہ یمنع اقتداء جمیع من خلفہ...( الدر المختار مع رد المحتار۲/۳۳۰،ط:زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند