عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 174017
جواب نمبر: 174017
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:179-118/sd=3/1441
جنبی کا اذان دینا مکروہ تحریمی ہے، پس صورت مسئولہ میں کراہت کے ساتھ اذان ہوگئی؛ البتہ اذان دوہرا لینا مستحب ہے، باقی اگر لاعلمی کی وجہ سے اذان دی تھی، تو امید ہے کہ مواخذہ نہ ہوگااور اگر یہ صورت عموما پیش آتی رہتی ہے، تو اذان نہ دینی چاہیے ۔
(ویکرہ أذان جنب وإقامتہ ۔ قال ابن عابدین : (قولہ: ویکرہ أذان جنب) لأنہ یصیر داعیا إلی ما لا یجیب إلیہ، وإقامتہ أولی بالکراہة. وصرح فی الخانیة بأنہ تجب الطہارة فیہ عن أغلظ الحدثین. وظاہر أن الکراہة تحریمیة بحر۔ قال الحصکفی : (ویعاد أذان جنب) ندبا، وقیل وجوبا۔ قال ابن عابدین : وعلل الوجوب فی الکل بأنہ غیر معتد بہ والندب بأنہ معتد بہ إلا أنہ ناقص، قال وہو الأصح کما فی التمرتاشی.۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۶۰۵/۲، ۶۰۶، باب الاذان، ط: دار الثقافة والتراث، دمشق)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند