• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173965

    عنوان: دوران قرأت كافی دیر خاموش رہنے سے سجدہٴ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟

    سوال: فجر کی نماز میں امام صاحب دوران قرآت کافی دیر (قریب 1 منٹ) خاموش کھڑے رہے، اور سجدہ سہو بھی نہیں کیا. اب ایک صاحب بول رہے ہیں کہ نماز واجب الاعادہ ہے اور ایک مولانا صاحب بول رہے ہیں کہ وقت ختم ہو جانے کے بعد نماز کا اعادہ نہیں ہوگا؟ رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:181-148/sd=3/1441

    نماز کے دوران اتنی دیر خاموش رہنا جس سے کسی رکن یا واجب میں تین تسبیح کے بقدر تاخیر ہو جائے موجب سجدہٴ سہو ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر ایک منٹ خاموش کھڑے رہے، تو سجدہ سہو واجب تھا اور سجدہٴ سہو نہ کرے کی وجہ سے وقت کے اندر نماز کا اعادہ واجب تھا؛لیکن اگر وقت نکل گیا، تو اب نمازکااعادہ واجب نہیں ہے، نقص کے ساتھ نماز اداء ہوگئی؛ البتہ استغفار کرلینا چاہیے اور اگر اعادہ بھی کرلے، تو بہتر ہے ۔

    قال الشامی: والحاصل أنہ اختلف فی التفکر الموجب للسہو، فقیل مالزم منہ تأخیر الواجب أو الرکن عن محلہ بأن قطع الاشتغال بالرکن أو الواجب قدر أداء رکن وہو الأصح (شامی: ۵۶۲/۲، ط: زکریا دیوبند) إن طال تفکرہ بأن کان مقدار مایمکنہ أن یودی فیہ رکناً من أرکان الصلاة کالرکوع والسجود وفی الاستحسان علیہ السہو ، وجہ الاستحسان: أن الفکر الطویل فی ہذہ الصلاة مما یوٴخر الأرکان عن أوقاتہا فیوجب تمکن النقصان فی الصلاة فلابد من جبرہ بسجدتی السہو (بدائع الصنائع: ۴۰۲/۱، ط: زکریا دیوبند)وقال ابن عابدین :من ترک واجبا من واجباتہا أو ارتکب مکروہا تحریمیا لزمہ وجوبا أن یعید فی الوقت، فإن خرج أثم ولا یجب جبر النقصان بعدہ. فلو فعل فہو أفضل. اہ( رد المحتار:۵۲۱/۲، باب قضاء الفوائت، ط: زکریا، دیوبند)۔

    -------------------------------

    جواب میں لکھا گیا حکم درست ہے۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند