• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173765

    عنوان: کیا غیر مقلد کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا غیر مقلد کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ ہاں یا نا میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 173765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:150-155/L=3/1441

    اگرغیرامام مقلد کے احوال اطمینان بخش ہوں یعنی وہ ائمہ اربعہ کو برا نہ کہتا ہو، تقلید کو شرک اور مقلدین کو مُشرک نہ سمجھتا ہو،اور طہارت وصلاة وغیرہ کے ضروری مسائل (جن پر حنفیوں کی نماز کی صحت موقوف ہے) کی رعایت کرکے نماز پڑھاتا ہو(مثلاً خون وغیرہ جو حنفیہ کے نزدیک ناقض وضو ہے اس کے نکلنے کی وجہ سے وضو کا التزام کرتا ہو،عام موزوں پر مسح نہ کرتا ہووغیرہ) تو اس کی اقتداء میں نماز درست ہوجاتی ہے،اورایسے غیرمقلد کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں، اور اگر بالیقین معلوم ہو کہ وہ تقلید کو شرک سمجھتا ہے اور خون وغیرہ کی وجہ سے وضو نہیں کرتا ہے تو اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں، اور جس کا حال مستور ہو تو اس کی اقتداء سے بھی احتیاط کرنا اولیٰ ہے۔

    "و" الرابع عشر من شروط صحة الاقتداء "أن لا یعلم المقتدی من حال إمامہ" المخالف لمذہبہ "مفسدا فی زعم المأموم" یعنی فی مذہب المأموم "کخروج دم" سائل "أو قیء" یملأ الفم وتیقن أنہ "لم یعد بعدہ وضوء ہ" حتی لو غاب بعدما شاہد منہ ذلک بقدر ما یعید الوضوء ولم بعلم حالہ فالصحیح جواز الاقتداء مع الکراہة (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح ص: 294، الناشر: دار الکتب العلمیة بیروت - لبنان)

    نوٹ:چونکہ غیرمقلدین کے احوال مختلف ہیں ؛اس لیے جب تک کسی امام کے احوال کی پوری صورت لکھ کرسوال نہ کیا جائے اس وقت تک قطعی طور پر کچھ لکھنا مشکل ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند