• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173591

    عنوان: كیا بریلوی حضرات کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: بریلوی حضرات کے پیچھے کیا نماز پڑھ سکتے ہیں؟ وہ اللہ کے علاوہ رسول اللہ اور اولیا اللہ سے بھی مدد مانگتے ہیں اور عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کو اللہ نے طاقت دی ہے ۔ کیا غیر مقلدین کے پیچھے نماز ادا کرسکتے ہیں؟ کیا ہمبستری کے وقت ہر بار وضو کرنا چاہیے منی کے نکلنے بعد ؟

    جواب نمبر: 173591

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 125-140/H=02/1441

    (۱) اگر بریلوی امام ایسی بدعت میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے کفر لازم آتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اور گر وہ ایسی بدعت کا مرتکب نہیں ہے اور فرائض و واجبات کی رعایت کرتے ہوئے نماز پڑھاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز تو ہوجائے گی، لیکن اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔ (فتاوی محمودیہ: ۶/۲۵۶، ط: دارالمعارف دیوبند)

    (۲) جو غیر مقلد تقلید کو شرک ، خلفائے راشدین کی جاری کردہ سنن کو بدعات اور ائمہ و مجتہدین وغیرہ کے متعلق زبان درازی کرتا ہو وہ فاسق ہے اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔ اور آج کل کے غیر مقدین عامةً ایسے ہی ہوتے ہیں، اس لئے ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔ ویکرہ إمامة عبد وأعرابي وفاسق وأعمی ومبتدع لایکفر بہا، وإن کفر بہا فلایصح الاقتداء بہ أصلاً (الدر المختار: ۲/۲۹۸-۳۰۱، ط: زکریا دیوبند)

    (۳) ہر بار وضو کر لینا بہتر ہے۔ عن أبي سعید الخدري - رضي اللہ عنہ - قال: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - إذا أتی أحدکم أہلہ، ثم بدا لہ أن یعاود فلیتوضأ بینہما وضوء ًا (أبوداوٴد شریف: رقم الحدیث: ۲۲۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند