• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173548

    عنوان: زمانہٴ ارتدا د کی قضا نمازوں کا مسئلہ

    سوال: کیا کہتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جو کہ فاسق مسلمان ہے اس کے ذمے قضائے عمری اور کچھ فرض روزے اور زکوة ہیں تو اگر یہ شخص مُرتدّ ہو جائے اور کچھ عرصہ کے بعد پھر اسلام کی توفیق ملنے سے مسلمان ہو جائے تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ تمام فریضے جو اس کے ذمے تھے ساقط ہو جائیں گے اور اگر اسقاط ہی منوی ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا سوال ذرا نازک ہے اشکالاً پوچھ رہا ہوں۔ براہ کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173548

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:109-115/sd=3/1441

     جن فرائض( نماز، روزے اور زکات) کی قضاء باقی ہے، اسلام لانے کے بعد ان کی ادائیگی ضروری ہوگی۔

    (وَیَقْضِی مَا تَرَکَ مِنْ عِبَادَةٍ فِی الْإِسْلَام) لِأَنَّ تَرْکَ الصَّلَاةِ وَالصِّیَامِ مَعْصِیَةٌ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ الخ (رد المحتار علی الدر المختار :۴/۲۵۱، کتاب الجہاد، باب المرتد،ط: دار الفکر، بیروت ، معارف القرآن :۱/۵۲۰، سورہ بقرہ، آیت نمبر ۲۱۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند