• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173338

    عنوان: صف كے خلا كو اگر لوگ پر نہ كریں تو كیا پچھلی صف والے نمازیوں کے سامنے سے گزر کر یا صف چیر کر آگے جا سکتے ہیں؟

    سوال: امید ہے مزاج بخیر ہوں گے، مولانا اکثر نماز میں دیکھتا ہوں کہ کبھی کبھار اگلی صف میں کچھ جگہ اتنی خالی رہ جاتی ہے کہ ایک بڑا لڑکا یا بچہ کھڑا ہو سکتا ہے،لیکن نہیں ہونے دیا جاتا.کہا جاتا ہے بچوں کو پیچھے کرو، کئی مرتبہ دیکھتا ہوں کہ کچھ افراد اپنی جگہ سے ہل کر آگے تک جانا بالکل نہیں چاہتے اور تھوڑی بہت جگہ خالی رہ جاتی ہے اگلے صفوں میں، کئی مرتبہ دوسری صف میں جگہ خالی ہے اور ساتویں آٹھویں صف والے حضرات جانا چاہتے ہیں لیکن جا نہیں پاتے تب بھی کیا ان حضرات کی نماز قبول نہیں ہوگی، مجھے جاننا تھا کہ کیا اگلی صف خالی ہوتو پیچھے والی تمام صفوں کے تمام نمازیوں کی نماز قبول ہوگی یا نہیں.. برائے مہربانی جلد جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں. شکریہ نیز مولانا میرے اور میرے خاندان بھائی بہنوں وسبھی جملہ رشتہ داروں نیز دوستوں کی صحت وعافیت نیز پریشانیوں سے بچنے کے لئے اور سبھی کے ایمان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کی درخواست ہے۔ ساتھ ہی دادی جان ووالد صاحب کی صحت اور والدہ مرحومہ کی مغفرت کے لئے خصوصی دعا کی بھی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 173338

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 143-20T/B=02/1441

    اگر مسجد میں صرف ایک ہی نابالغ سمجھدار بچہ ہے تو اسے بڑوں کی صف میں کھڑا کیا جائے اسے صف سے الگ نہ کیا جائے اور اگر کئی بچے ہوں تو بڑوں کے پیچھے ان کی مستقل صف بنائی جائے، ہاں اگر بچوں کے آپس میں شرارت کرنے کا اندیشہ ہو تو انہیں بڑوں کی صف میں بھی کھڑا کیا جاسکتا ہے۔

    (۲) اگلی صف میں خالی جگہ چھوڑ کر دوسری صف میں کھڑا ہو جانا مکروہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کی درستگی کی بڑی تاکید فرمائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوں کو درست کرو، اپنے کاندھوں کو برابر کرلو، خالی جگہوں کو پر کرلو ․․․․․ اور شیطان کے لئے خالی جگہیں نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملائے گا اللہ اسے (اپنی رحمت سے ) ملائے گا اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ اسے (اپنی رحمت سے ) کاٹ دے گا، (ابوداوٴد شریف: ۶۶۶) ۔

    ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اقامت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”أقیموا صفوفکم وتراصوا فإني أراکم من وراء ظہري“ (بخاری شریف: ۷۱۹)۔ صفوں کو درست کرو اور خوب مل مل کر کھڑے ہوا کرو میں تمہیں پیچھے سے دیکھتا ہوں؛ اس لئے اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے پیچھے کی صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔ اگر آگے والے خلا کو پر نہ کریں تو پچھلی صف والے دورانِ نماز بھی نمازیوں کے سامنے سے گزر کر یا صف چیر کر آگے جا سکتے ہیں۔ اور اگلی صف میں خلا ہوتے ہوئے بھی اگر پچھلی صف میں نماز پڑھ لی گئی تو نماز صحیح اور قبول ہو جائے گی؛ البتہ کراہت کی وجہ سے ثواب میں کمی ہو سکتی ہے۔ ویصفّ الرّجال، ثم الصبیان ظاہرہ تعدّدہم فلو واحداً دخل في الصّفّ (درمختار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲/۳۱۴، زکریا دیوبند) قال الرّحمة: ربّما یتعیّن في زماننا إدخال الصبیان في صفوف الرّجال؛ لأن المعہود منہم إذا اجتمع صبیان فأکثر تبطل صلاة بعضہم ببعض، وربّما تعدّی ضررہم إلیٰ فساد صلاة الرجال (تقریرات الرّافعي: ۲/۱۰۰، زکریا دیوبند) کرہ کقیامہ في صف خلف صف فیہ فرجة، قلت: وبالکراہة أیضا صرّح الشافعیة ․․․․․ ولو وجد فرجة في الأوّل لا الثاني لہ خرق الثاني لتقصیرہم وقال ابن عابدین تحتہ: أن الکلام فیما إذا شرعوا، وفي القنیة: قام في آخر صف وبین الصّفوف مواضع خالیہ فللدّاخل أن یمرّ بین یدیہ لیصل الصّفوف۔ (الدر مع الرد، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲/۳۱۲، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند