• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173075

    عنوان: التحیات کا پس منظر کیاہے ؟

    سوال: التحیات کا پس منظر کیاہے ؟ مطلب کب اس امت کو عطا ہوئی اور کیسے؟ جزاکم اللہ خیرا کثیرا فی الدارین

    جواب نمبر: 173075

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:19-121/L=3/1441

    التحیات کے پس منظر کے سلسلے میں کوئی متداول کتب احادیث میں نہیں ملی ؛البتہ بعض کتبِ تفسیر، کتبِ سیروغیرہ میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ آپﷺ جب معراج تشریف لے گئے تو آپ ﷺ نے التحیات کے شروع کلمات ”التحیات للہ والصلوت والطیبات“ کے ذریعہ اللہ کی حمد وثنا اور گویا اللہ کے حضور میں سلام پیش کیا، تو اللہ رب العزت نے یہ کلمات کہے ”السلام علیک أیہا النبی“ اس پر آپ ﷺ نے” السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین“ کہا اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ”أشہد أن لا الہ إلا اللہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ“ کہا ؛لیکن کسی صحیح سند سے اس روایت کا مروی ہونا منقول نہیں ۔مرقاة میں ہے : قال ابن الملک: روی: أنہ صلی اللہ علیہ وسلم لما عرج بہ أثنی علی اللہ تعالی بہذہ الکلمات فقال اللہ تعالی: ”السلام علیک أیہا النبی ورحمة اللہ وبرکاتہ، فقال علیہ السلام: السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین، فقال جبریل: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ“ اہ(مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 2/ 732، الناشر: دار الفکر - بیروت) اور روح البیان میں ہے : فبدأ علیہ السلام بالثناء وہو قولہ (التحیات للہ والصلوات والطیبات) ای العبادات القولیة والبدنیة والمالیة فقال تعالی (السلام علیک ایہا النبی ورحمة اللہ وبرکاتہ) فعمم علیہ السلام سلام الحق فقال (السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین) فقال جبریل (اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ) وتابعہ جمیع الملائکة (روح البیان 5/ 121، الناشر: دار الفکر - بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند