• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 17298

    عنوان:

    حضرت میں کراچی پاکستان سے ہوں آپ سے مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ ہماری مارکیٹ میں ایک کمرہ نماز کے لیے خاص کیا گیا ہے جس میں صرف نماز پڑھی جاتی ہے او راکثر لوگ سستانے یا تھوڑی دیر نیند کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کمرہ میں ظہر، عصر اور مغرب کی جماعت روزانہ ہوتی ہے، صرف فجر اور عشاء کی نماز نہیں ہوتی اور اتوار کو ایک بھی نماز نہیں ہوتی او رجمعہ کی جماعت بھی نہیں ہوتی۔ (۱)مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس مسجد میں نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جائے تو کیا ثواب مسجد میں نمازپڑھنے جتنا ہی ملے گا؟ (۲)مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنا اور اس کمرہ میں جماعت سے نماز پڑھنا ایک ہی جیسا ہے؟ برائے مہربانی قرآن او رحدیث کی روشنی میں جواب دیں اور ہماری نمازوں کو شک و شبہ سے پاک کردیں۔ حدیث کا حوالہ ضروری دیجئے گا بڑی نوازش ہوگی۔

    سوال:

    حضرت میں کراچی پاکستان سے ہوں آپ سے مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ ہماری مارکیٹ میں ایک کمرہ نماز کے لیے خاص کیا گیا ہے جس میں صرف نماز پڑھی جاتی ہے او راکثر لوگ سستانے یا تھوڑی دیر نیند کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کمرہ میں ظہر، عصر اور مغرب کی جماعت روزانہ ہوتی ہے، صرف فجر اور عشاء کی نماز نہیں ہوتی اور اتوار کو ایک بھی نماز نہیں ہوتی او رجمعہ کی جماعت بھی نہیں ہوتی۔ (۱)مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس مسجد میں نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جائے تو کیا ثواب مسجد میں نمازپڑھنے جتنا ہی ملے گا؟ (۲)مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنا اور اس کمرہ میں جماعت سے نماز پڑھنا ایک ہی جیسا ہے؟ برائے مہربانی قرآن او رحدیث کی روشنی میں جواب دیں اور ہماری نمازوں کو شک و شبہ سے پاک کردیں۔ حدیث کا حوالہ ضروری دیجئے گا بڑی نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 17298

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2064=1642-11/1430

     

    ثواب جماعت کا مل جائے گا، مگر مسجد کا ثواب نہیں ملے گا، اگر قریب میں مسجد موجود ہو تو مسجد ِمحلہ میں جاکر جماعت سے پڑھنا واجب ہے۔ اور مجبوری میں (یعنی قریب میں مسجد کا انتظام نہ ہونے کی صورت میں) اس کمرہ میں جماعت سے نماز ادا کرلینا ٹھیک ہے، شک شبہ میں نہ پڑیں، البتہ مسجد بنانے کی فکر کریں۔ جاء في الحدیث لقد ہممت أن آمر رجلاً یصلي بالناس في جماعة ثم أنصرف إلی قوم سمعوا النداء فلم یجیبوا فأضرمہا علیہم نارا إنہ لا یتخلف عنہا إلا منافق رواہ الطبراني في الأوسط قال في إعلاء السنن ومثل ہذا التہدید لا یکون إلا في ترک الواجب ولا یخفی أن وجوب الجماعة لو کان مجردًا عن حضور المسجد لما ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بإضرام البیوت علی المتخلفین لاحتمال أنہم صلوہا بالجماعة في بیوتہم فثبت أن إتیان المسجد أیضا واجب کوجوب الجماعة ، فمن صلاہا بجماعة في بیتہ أتی بواجب وترک واجبا آخر (إعلاء السنن: ۴/۱۶۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند