عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 172584
جواب نمبر: 17258401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1335-1114/H=12/1440
مکروہ تحریمی ہے وإمامة صاحب الہویٰ والبدعة مکروہة اھ الفتاوی البدائع: ۱/۱۵۷۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جناب مفتی صاحب دورانِ نماز آنے والے خیالات کی بھر مر کی وجہ سے میں نے اپنے اللہ کہ سوچنا اس کی دل ھی دل تعریف اور بزرگی کو سوچنا شروع کردیا. ایسا کرنے سے ھمارے امام صاحب نے منع فرمادیا اور کہا کہ دورانِ توجہ قرات پر رکھیں یہی حکم ھے جب کہ سری نمازوں میں سورۃ فاتحہ کو سوچیں. میرا پہلا سوال یہ ھے کہ کیا امام صاحب نے جو کہا وہی صیح طریقہ نماز ھے. دوسرا کیا دورانِ نماز اللہ کہ بارے میں اس کی نعمتوں کے شکر میں اس کے احسانات اور اس کی بزرگی کے بارے میں سوچنا نماز کے ادآب کے خلاف ھے اور یہ ایک اچھا عمل ھے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں. تیسرا سوال یہ ھے کے سورۃ فاتحہ کو سوچنے سے کیا مراد ھے اس کا کیا طریقہ کار ھے قرآن و سنت کی روشنی میں مشکل آسان کردیں. چوتھا سوال یہ ھے کے چونکہ میں حنفی ھوں اور اس ضابطہ کو بخوبی جانتا ھوں کے عندالاحناف خلف الامام قرات حرام ھے یہاں قرات سے مراد قرات بل جھر ھےیا اس میں بلا آواز لبوں کی جنبش کے ساتھ پڑھنا بھی حرام کہلائے گا۔ معذرت کے ساتھ کیوںکہ سوالات کی تعداد زیادہ ھے جواب ہر سوال کا ضرور دیجییے گا تاکہ احقر مکمل نماز اور اس کی برکات کا لطف لے سکے۔
3582 مناظرمسبوق اگر امام کے ساتھ قعدہ کے بالکل اخیر میں شریک ہو تو کیا تشہد پڑھنا ضروری ہے؟
3148 مناظرنماز میں وسوسے آنا
4141 مناظرنماز میں ادھر ادھر دیكھنا؟
4947 مناظر