عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 172371
جواب نمبر: 172371
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1037-877/sd=11/1440
اگر بدعتی کی بدعت شرک کی حد تک پہنچی ہوئی ہے جیسے قبر کو سجدہ کرنا وغیرہ تو اس کے پیچھے نماز جائز نہیں اور اگر اس کی بدعت شرکیہ نہ ہو تو نماز تو ہوجائے گی؛ لیکن مکروہ ہوگی، ایسی صورت میں اگر کوئی دوسرا صحیح امام موجود نہ ہو، تو بدعتی کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے ، جماعت ترک نہیں کرنی چاہیے۔قال الحصکفی :و یکرہ امامة العبد۔۔۔۔۔و مبتدع، أی: صاحب بدعة، و ہی اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول ۔۔۔۔لایکفر بہا ۔۔۔وان کفر بھا، فلا یصح الاقتداء بہ أصلاً ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲۵۴/۲۔۔۲۵۷، ط: دار احیاء التراث العربی، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند