• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 171696

    عنوان: جن مساجد میں میٹر كی لائٹ استعمال نہیں ہوتی کیا ان مساجد میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟

    سوال: بجلی کا بل جب کئے مہینوں کا ہوجاتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے میٹر کو پھونک دیا جائے فری کی لائٹ جلائی جائے مطلب حرام کی لائٹ ایسی صورت میں کیا وضو اور نماز جائز ہیں بہت سی مساجد میں تو میٹر ہی نہیں کیا ایسی حالت میں ان میں مساجد میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 171696

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1109-970/D=11/1440

    جی ہاں اس طرح بجلی استعمال کرنا چوری کی بجلی کہلائے گی اور استعمال کرنے والا چوری کا مرتکب قرار دیا جائے گا۔

    لہٰذا مسجدوں میں اس طرح کی بجلی استعمال کرنے سے پرہیز کیا جائے اور جو بجلی استعمال کی جائے اس کی قیمت بذریعہ میٹر ادا کی جائے میٹر پھونک دینے میں دھوکہ اور خیانت بھی ہے۔

    مصلیان کو چاہئے کہ بقدر ضرورت بجلی استعمال کریں اور اس کا بل ادا کریں، وسعت سے زیادہ بجلی استعمال نہ کریں کہ بل کے ادا کرنے میں بوجھ ہو متولی مسجد کو اس کا پابند کریں کہ مسجد میں صحیح طریقہ سے بجلی کا انتظام کرے اگر صحیح مشورہ دینے اور غلط کام سے بچنے کی تاکید کرنے کے باوجود متولی میٹر صحیح نہیں کرواتا تو سب کا گناہ اسی کو ہوگا۔

    خود اپنے طور پر غلط بجلی کے استعمال سے بچنے کی کوشش کریں، پھر مسجد میں پانی اور بجلی استعمال کرنے کی نوبت آئے تو کر سکتے ہیں۔

    وضو اور نماز درست ہو جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند