• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 171268

    عنوان: كوئی حنفی شخص اگر رفع یدین كرتا ہو تو کیا اسے جبراً روكا جاسكتا ہے؟

    سوال: امید ہے کہ بخیر و عافیت ہوں گے کیا فرماتے ہیں علماء حضرات قرآن و سنت کی روشنی میں پہلا سوال اس طرح ہے کہ ایک حنفی مسلمان مسجد میں نماز باجماعت کے دوران رکوع میں جانے سے قبل اور رکوع مکمل کر کے کھڑے ہوتے ہوئے رفع الیدین کرتا ہے جب اسے ایسا کرنے سے منع کیا جاتا ہے تو جواب دیتا ہے کہ میرا عقیدہ اس طرح سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرنا ہے میں اسے سنت سمجھ کر ہی انجام دیتا ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اسے جبراً روکنا جائز ہے؟ یا اسے مسجد ہی میں نہ آنے کی تاکید کی جائے دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی کو اپنی تجارت کے کام کاج میں ہفتہ میں ایک دن چھٹی کا مقرر کرنا ہے تو جمع کے دن چھٹی رکھنا افضل اور باعثِ برکت ہے یا تجارت کے کام کاج انجام دینا، اور چھٹی جمع کے علاوہ کسی اور دن کی مقرر کرنا برائے مہر بانی ہر دو سوالوں کے جواب قرآن و سنت کی روشنی میں ارسال فرمائیں، عین نوازش ہوگی، اللہ آپ حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 171268

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1052-897/D=10/1440

    (۱) اگر اس کا عمل صرف اپنی ذات تک ہے مسجد میں کسی قسم کا شر یا فتنہ پیدا نہیں کرتا تو نہ اسے جبراً رفع یدین کرنے سے روکا جائے نہ جبراً مسجد میں آنے سے منع کیا جائے کہ اس سے فتنہ پیدا ہوگا سنجیدگی اور علم و عقل کے دائرہ میں اسے سمجھانے کی کوشش کی جائے مثلاً یہ کہ یہ سنت منسوخ ہو چکی ہے آخری عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترک رفع تھا وغیرہ۔

    (۲) جمعہ کے دن چھٹی کرنا بہتر ہے تاکہ صفائی ستھرائی اور غسل اچھی طرح ہو سکے اور نماز جمعہ اطمینان سے ادا کی جاسکے۔ اور دیگر عبادت مثلاً درود شریف کی کثرت ساعت خاصہ میں دعا وغیرہ ہوسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند