عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 171164
جواب نمبر: 171164
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:864-715/N=11/1440
اگر کسی نے فرض نماز کی نیت تنہا باندھ لی اور تھوڑی دیر میں جماعت کھڑی ہوگئی تو ایسی صورت میں اگر اُس شخص نے ابھی پہلی رکعت کا سجدہ نہیں کیا ہے تو کھڑے کھڑے سلام پھیرکر نماز توڑدے اور جماعت میں شامل ہوجائے۔ اور اگر وہ پہلی رکعت کا سجدہ کرچکا ہے اور وہ نماز ۴/ رکعت والی ہے تو ۲/ رکعت پر سلام پھیرکر نماز میں شامل ہوجائے۔ اور اگر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا ہے تب بھی واپس آکر سجدہ سہو کے ساتھ ۲/ رکعت نماز مکمل کرے اور جماعت میں شامل ہوجائے۔ اور اگر تیسری رکعت کا سجدہ کرلیا ہے تو فرض نماز مکمل کرلے، پھر اگر عصر کی نماز نہ ہو تو نفل کی نیت سے جماعت میں شریک ہوجائے۔ اور اگر وہ ۲/ یا ۳/ رکعت والی نماز ہے تو جب تک دوسری رکعت کا سجدہ نہ کرے، نماز توڑکر جماعت میں شامل ہوجائے۔ اور اگر دوسری رکعت کا سجدہ کرلیا ہے تو اپنی فرض نماز مکمل کرے اور اس صورت میں نفل کی نیت سے بھی جماعت میں شامل نہ ہو؛ کیوں کہ فجر میں نفل ممنوع ہے اورمغرب میں تین رکعت نفل ہوں گی ؛ جب کہ نفل تین رکعت نہیں ہوتیں اور تین کی جگہ ۴/ رکعت کرنے میں امام کی مخالفت ہے۔
حاصل ھذہ المسألة: شرع في فرض فأقیم قبل أن یسجد قطع واقتدی، ف؛ن سجد لھا فإن في رباعي أتم شفعاً واقتدی مالم یسجد للثالثة، فإن سجد أتم واقتدی متنفلاً إلا في العصر، وإن في غیر رباعي قطع واقتدی مالم یسجد للثانیة، فإن سجد لھا أتم ولم یقتد اھ ح (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب إدراک الفریضة، ۲: ۵۰۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وإن قیدھا بسجدة في غیر رباعیة کالفجر والمغرب فإنہ یقطع ویقتدي أیضاً مالم یقید الثانیة بسجدة، فإن قیدھا أتم ، ولا یقتدي لکراھة التنفل بعد الفجر وبالثلاث في المغرب، وفي جعلھا أربعاً مخالفة لإمامہ الخ وتمامہ في البحر (المصدر السابق)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند