• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170874

    عنوان: ختم قرآن کے موقع پر مسجد کے مستقل امام کو بطور انعام ہدیہ پیش كرنا ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے یہاں پر مسجد کی طرف سے امام کی تنخواہ صرف چھ ہزار روپے ہے اور امام صاحب مسجد کی کمیٹی سے تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ بولتے ہیں کہ مقتدی حضرات سے بات کرلو کیونکہ ہمارے ہاں مقتدی مسجد کے اندر کچھ بھی نہیں دیتے پورے سال کے اندر صرف وہ عید کے موقع پر قرآن ختم جب ہوتا ہے اس وقت مقتدی حضرات بطورانعام کے امام صاحب کو ہدیہ دیتے ہیں اب میرا سوال یہ ہے کہ مقتدی حضرات پوری سال میں امام کو تنخواہ بھی نہیں دیتے تو جو وہ پیسے ختم قرآن کے موقع پر دیتے ہیں کیا وہ جائز ہے یا نہیں جبکہ امام صاحب نہ تو قرآن سنتے ہیں اور نہ سناتے ہیں اب وہ جو پیسے دے رہے ہیں بطور انعام کے کیا ان پیسوں کو امام صاحب کے لئے لینا جائز ہے جبکہ وہ اس کو تنخواہ بھی نہیں دیتے اب امام صاحب تو سوچتے ہیں کہ تنخواہ کے متعلق ہیں اور کچھ حضرات کہتے ہیں کہ ہماری نماز بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی ثواب مل رہا ہے شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ٹھیک ہے کے بارے میں ہمارے یہاں پر مسجد کی طرف سے؟

    جواب نمبر: 170874

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:879-792/sd=11/1440

    اگر ختم قرآن کے موقع پر مسجد کے مستقل امام کو بطور انعام ہدیہ پیش کیا جائے اور اس ہدیہ کے لیے امام کا تراویح میں قرآن سنانا کسی بھی درجے میں مشروط یا معروف نہ ہو، اگر امام صاحب تراویح میں قرآن نہ سنائیں، تب بھی امام کو سال بھر کی خدمات کی وجہ سے ہدیہ پیش کیا جائے، تو اس ہدیہ کا لین دین شریعت کی رو سے جائز ہے ؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ ختم قرآن کے دن کے علاوہ کسی دوسرے دن امام کو ہدیہ دیدیا جائے، ائمہ کرام کو امامت کی خدمات کی وجہ سے ہدایا سے نوازنا بہت مستحسن عمل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند