عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 170660
جواب نمبر: 170660
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1064-1014/L=10/1440
(۱) اگر امام کو حدث لاحق ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ فوراً کسی مدرک کو اپنا نائب بنادے جو نماز پوری کرادے اور یہ شخص وضو کرنے چلا جائے اور اگر امام اول امام ثانی کے سلام پھیرنے سے پہلے آجاتا ہے تو اسی امام کی اقتداء کرے گا ورنہ مابقیہ نماز منفرد کی طرح پوری کرے گا ۔اگر امام نے کسی ایسے شخص کو خلیفہ بنایا جو صف کے کنارے یا پچھلی صف میں تھا اور اس نے فوراً امامت کی نیت کرلی تو اس سے آگے کے لوگوں کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر اس نے محراب میں جاکر نیت کی تو نماز کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امام اس وقت تک مسجد سے نہ نکلا ہو اگر امام مسجد سے نکل گیاہو تو سب کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔واضح رہے کہ جوازبناکے لیے علماء نے تیرہ شرطیں لکھی ہیں جن کی رعایت ہر شخص سے دشوار ہے ؛اس لیے استیناف (ازسرِ نو نمازپڑھنا) بہرحال بہتر ہے ۔
ولو استخلف من آخر الصفوف ثم خرج من المسجد إن نوی الخلیفة الإمامة من ساعتہ صار إماما فتفسد صلاة من کان یتقدمہ دون صلاة الإمام الأول ومن عن یمینہ وشمالہ فی صفہ ومن خلفہ وإن نوی أن یکون إماما إذا قام مقام الأول وخرج الأول قبل أن یصل الخلیفة إلی مکانہ وقبل أن ینوی الإمامة فسدت صلاتہم.وشرط جواز صلاة الخلیفة والقوم أن یصل الخلیفة إلی المحراب قبل أن یخرج الإمام من المسجد. کذا فی البحر الرائق.(الفتاوی الہندیة 1/ 96)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند