عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 170447
جواب نمبر: 170447
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1022-1013/L=10/1440
ظہر سے پہلے ایک سلام سے چار رکعت پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے ،اگر کوئی شخص ان کو دودو کرکے پڑھتا ہے تو سنت ادا نہ ہوگی ،دورکعت پڑھنے کی صورت میں وہ نفل شمارہوں گی ۔
عن عائشة رضی اللہ عنہا: أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان لا یدع أربعا قبل الظہر، ورکعتین قبل الغداة(صحیح البخاری:۱/۱۵۷) عن أبی أیوب، أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی قبل الظہر أربعا إذا زالت الشمس، لا یفصل بینہن بتسلیم، وقال: إن أبواب السماء تفتح إذا زالت الشمس(سنن ابن ماجہ: ۸۰،باب ما جاء فی الأربع الرکعات قبل الظہر) (وسن) مؤکدا (أربع قبل الظہر و) أربع قبل (الجمعة و) أربع (بعدہا بتسلیمة) فلو بتسلیمتین لم تنب عن السنة، ولذا لو نذرہا لا یخرج عنہ بتسلیمتین، وبعکسہ یخرج(الدر المختارمع رد المحتار: 2/ ۴۵۱،ط:زکریا دیوبند)جس روایت میں بارہ رکعت پر مداومت کی فضیلت مذکور ہے وہ درج ذیل ہے : عن أم حبیبة، قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: " من صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة بنی لہ بیت فی الجنة: أربعا قبل الظہر، ورکعتین بعدہا، ورکعتین بعد المغرب، ورکعتین بعد العشاء، ورکعتین قبل صلاة الفجر صلاة الغداة "،: وحدیث عنبسة عن أم حبیبة فی ہذا الباب حدیث حسن صحیح(سنن الترمذی: ۱/ ۹۴،باب ما جاء فیمن صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة، ما لہ فیہ من الفضل)
حضرت ام حبیبہفرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جو شخص دن اوررات میں بارہ رکعت نماز ادا کرے اس کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا :چاررکعت ظہر سے پہلے،دورکتیں اس کے بعد ،دورکعت مغرب کے بعد ،دورکعت عشا کے بعد اور دورکعت فجر سے پہلے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند