• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169994

    عنوان: جلدی كی وجہ سے سنتیں چھوڑنا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی اگر کسی عذر جیسے جلدی ہو یا نوکری سے وقت لیکر آیا ہو اور اس نے صرف فرض نماز ادا کرکے چلا جائے جبکہ اس کو یہ علم ہو کہ سنتِ موکدہ بھی پڑھنی چاہیے ، تو کیا اس کو اپنے کام سے فراغت پر (جبکہ اُس نماز کا وقت ختم ہو چکا ہو) قضاء کرنی چاہیے یا نہیں؟ برائے مہربانی اس مسئلہ میں رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 169994

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 810-720/M=08/1440

    اگر شرعی عذر ہے مثلاً آدمی مسافر ہے اور عجلت و بے اطمینانی کی حالت میں ہے تو سنن کو چھوڑ سکتا ہے اور سکون و قرار کی کیفیت ہے تو سنن کو پڑھ لینا اولیٰ ہے اور غیر شرعی عذر کا اعتبار نہیں، اگر آدمی مسافر تو نہیں ہے لیکن کسی وجہ سے اسے جلدی ہے اور وہ فرض پڑھ کر کام میں لگ جائے تو وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے سنت موٴکدہ ادا کرنے کی کوشش کرے قصداً ترک نہ کرے، اگر کوشش و چاہت کے باوجود سنت موٴکدہ رہ جائے اور وقت ختم ہو جائے تو بعد میں صرف سنت کی قضاء نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند