• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169497

    عنوان: ماركیٹ كے اوپر جو ہال نماز پڑھنے كے لیے وقف ہے كیا وہ شرعی مسجد ہے؟

    سوال: کیا کہتے ہیں علمائے دین شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں جناب عالی: مسئلہ یہ ہے کہ زید نے ایک پلاٹ خرید کر اس میں گراؤنڈ فلور پر ایک مارکیٹ تعمیر کی نیز اس کی دکانوں کا بیع نامہ کر دیا اور اس کی بالائی منزل پر ایک ھال جس کو انہوں عوام کے لئے بطور مسجد تعمیر کیا اور وقف فی اللہ بطور مسجد کیا تو سوال یہ ہے کہ اس مسجد کی شرعی حیثیت کیا ہوگی ؟ کیا یہ ہال جو کہ بطور مسجد استعمال ہو رہا ہے ایک شرعی مسجد کی حیثیت رکھتا ہے ؟جبکہ اس ناچیز نے کہیں پڑھا ہے کہ مسجد تحت الثریٰ سے لے کر عنان سماء تک ہوتی ہے؟ اور ضروری نہیں کہ کل کلاں اگر وہ بلڈنگ کسی وجہ سے گر جاتی ہے تو دوبارہ اس فلور پر وہ مسجد تعمیر ہو سکے؟ جب کہ ایک شرعی مسجد کا حکم تو تا قیامت تک ہوتا ہے ۔ یا جو بھی حکم ہو اس مسئلہ کے ذیل مین برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں ۔ ممنون ہوں گا ۔

    جواب نمبر: 169497

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 672-576/D=07/1440

    مسجد شرعی وہ ہوتی ہے جو تحت الثری سے آسمان تک پوری مسجد ہو، پس صورت مسئولہ میں جو شکل ذکر کی گئی ہے وہ مسجد شرعی نہیں کہلائے گی، بلکہ اس کو مصلی یا جماعت خانہ کہا جائے گا۔ قال في البحر: وحاصلہ أن شرط کونہ مسجداً أن یکون سفلہ وعلوہ مسجداً لینقطع حق العبد ۔ (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند