• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169323

    عنوان: کہنی اور قمیص کا بٹن کھول نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کہنی کھول کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور اگر کوئی شخص قمیص کا بٹن کھول کر نماز پڑھے تو اس کا شرعی کیا حکم ہے؟ اگر کوئی پڑھے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ ان تمام کا جواب مع دلیل تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 169323

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:644-538/N=7/1440

    (۱): کہنی کھول کر یعنی: آستین چڑھاکر نماز پڑھنا مکروہ ہے؛ کیوں کہ یہ کف ثوب(کپڑا سمیٹنا) میں داخل ہے، جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے۔

    عن ابن عباسعن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: أمرت أن أسجد علی سبعة أعظم ولا أکف ثوباً ولا شعراً (الصحیح لمسلم ۱: ۱۹۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،وکرہ کفہ أي: رفعہ ولو لتراب کمشمر کم أو ذیل (الدر المختار مع رد المحتار کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ:”کمشمر کم أو ذیل“:أي: کما لو دخل فی الصلاة وھو مشمر کمہ أو ذیلہ، وأشار بذلک إلی أن الکراھة لا تختص بالکف وھو فی الصلاة (رد المحتار)،ولو صلی رافعا کمیہ إلی المرفقین کرہ کذا في فتاوی قاضی خان(الفتاوی الہندیة ۱:۱۰۶۔ ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲):گریبان کے دو، تین بٹن کھول کر نماز پڑھنا اگرچہ مکروہ تحریمی نہیں ؛ لیکن خلاف اولی ضرور ہے (فتاوی محمودیہ جدید،۶۵۴- ۶۵۶، سوال: ۳۰۸۵، ۳۰۸۶، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)؛ لہٰذا گریبان کے بٹن بند کرکے نماز پڑھنی چاہیے ۔

    وکتب مولانا محمد یحیی المرحوم من تقریر شیخہ: قولہ: ”فما رأیت معاویة “ إلی آخرہ، وھذا وإن کان اختیاراً لما ھو خلاف الأولی خصوصاً في الصلوات؛ لکنھما أحبا أن یکونا علی ما رأیا النبي صلی اللہ علیہ وسلم وإن کان إطلاقہ أزرارہ إذ ذاک لعارض، ولم یکن ھذا من عامة أحوالہ صلی اللہ علیہ وسلم، وذلک لما فیہ من قلة المبالاة بأمر الصلاة، إلا أن الکراھة لعلھا لا تبقی في حق معاویة وابنہ لکون الباعث لھما حب النبي صلی اللہ علیہ وسلم واتباعہ فیما رأیاہ من الکیفیة (بذل المجھود، کتاب اللباس، باب في حل الإزار، ۱۲: ۱۰۹، ط: دار البشائر الإسلامیة، بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند