عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 168568
جواب نمبر: 168568
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:479-467/sd=6/1440
(۱،۲) صورت مسئولہ میں اگر آپ جائے ملازمت میں پندرہ دن سے کم ٹھہرتے ہیں اور کبھی وہاں سے کسی دوسرے شہر کا سفر کرنا پڑجاتا ہے جس کی مسافت جائے ملازمت سے تو مسافت شرعیہ سے کم ہوتی ہے؛ البتہ آپ کے وطن سے وہ شہر مسافت شرعیہ پر واقع ہوتا ہے ، تو ایسی صورت میں آپ پوری نماز پڑھیں گے ، ہاں اگر وطن سے نکلتے وقت ہی اُس شہر تک جانے کا ارادہ ہو، تو پھر قصر کا حکم ہوگا اور اُس شہر سے واپسی کے وقت اگر مسافت شرعیہ پر واقع وطن جانے کا ارادہ ہو خواہ درمیان میں جائے ملازمت میں دو تین ٹھہرنے کا بھی قصد ہو، تو واپسی میں قصر کا حکم ہوگا۔
قال الحصکفی : وَمَنْ طَافَ الدُّنْیَا بِلَا قَصْدٍ لَمْ یَقْصُرْ۔قال ابن عابدین : (قَوْلُہُ بِلَا قَصْدٍ) بِأَنْ قَصَدَ بَلْدَةً بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا یَوْمَانِ لِلْإِقَامَةِ بِہَا فَلَمَّا بَلَغَہَا بَدَا لَہُ أَنْ یَذْہَبَ إلَی بَلْدَةٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا یَوْمَانِ وَہَلُمَّ جَرًّا.۔۔۔۔۔أَمَّا فِی الرُّجُوعِ فَإِنْ کَانَتْ مُدَّةَ سَفَرٍ قَصَرَ. اہ۔۔۔(الدر المختار مع رد المحتار :۱۲۲/۲، باب صلاة المسافر ، ط: دار الفکر، بیروت ، امداد الفتاوی:۵۵۶/۲، ط: زکریا، دیوبند، فتاوی دار العلوم:۴۵۴/۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند