• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168503

    عنوان: اگر ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت چھوٹ جائے تو کیا بعد میں پڑھنا ضروری ہے؟

    سوال: اگر ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت چھوٹ جائے تو کیا بعد میں پڑھنا ضروری ہے؟ (۲) جمعہ کے خطبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے تو بنی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شرف بھیجنا چاہئے؟(۳) کیا پینٹ شرٹ پہنا حرام ہے؟(۴) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اور مسنون دعا کی کوئی معتبر کتاب بتائیں۔ (۵) نظر اتارنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟(۶) گھروالوں سے مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا ہے؟(۷) کیا ایک عورت علاج کے لیے مرد ڈاکٹر کے پاس جاسکتی ہے؟ (۸) کیا ہم شیعہ کاکھانا/گفٹ قبول کرسکتے ہیں؟ (۹) پے ٹی ایم/فون پے(PhonePe) کا کیش بیک لینا درست ہے؟

    جواب نمبر: 168503

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:622-56T/L=6/1440

    (۱) جس طرح ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھنا سنتِ موکدہ ہے ،اسی طرح اگر کسی نے ظہرسے پہلے سنت کی چاررکعت ادا نہ کی ہو تو بعدنمازِ ظہرادا کرنا بھی سنتِ موکدہ ہوگا ۔(بخلاف سنة الظہر) وکذا الجمعة (فإنہ) إن خاف فوت رکعة (یترکہا) ویقتدی (ثم یأتی بہا) علی أنہا سنة (فی وقتہ) أی الظہر .( الدر المختار:۲/۵۱۲۔۵۱۳)۔

    (۲) بوقتِ خطبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آنے کی صورت میں زبان سے درود نہیں پڑھنا چاہیے ،اگر کوئی پڑھنا چاہے تو دل دل میں پڑھ سکتا ہے۔ والصواب أنہ یصلی علی النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - عند سماع اسمہ فی نفسہ.(الدرالمختار)وفی ردالمحتار:(قولہ فی نفسہ) أی بأن یسمع نفسہ أو یصحح الحروف فإنہم فسروہ بہ.(الدر المختارمع رد المحتار:۳/۳۶باب الجمعة،ط:زکریا دیوبند)۔

    (۳) پینٹ اور شرٹ اگرڈھیلا ڈھالا ہو کہ اس کے پہننے سے اعضا ء مستورہ کی ساخت نظر نہ آتی ہو اور پینٹ ٹخنوں سے اوپر ہو تو اس کا پہننا حرام تو نہیں گنجائش ہے ؛البتہ چونکہ یہ صلحاء کا لباس اب بھی نہیں ہے ؛اس لیے حتی الوسع اس سے احتراز کرنا بہتر ہے ،اور اگر پینٹ چست ہو کہ اس کے پہننے سے اعضاء مستورہ کی ساخت نظر آتی ہو جیسا کہ جینس پینٹ میں ہوتا ہے تو اس کا پہننا ناجائزہوگا ۔

    تکملہ فتح الملہم میں ہے : فکل لباس ینکشف معہ جزء من عورة الرجل والمرأة لا تُقِرَّہ الشریعةُ الإسلامیةُ مہما کان جمیلاً أو موافقًا لدُوْر الأزیاء․ وکذلک اللباب الرقیق أو اللّاصق بالجسم الذی یحکی للنَّاظر شکل حصة من الجسم الذی یجب سترہ فہو فی حکم ما سبق فی الرحمة وعدم الجواز (کتاب اللباس والزینة، ۸۸/۴)

     نوٹ:ایک وقت میں صرف تین سوالوں کے جوابات دیے جاتے ہیں ؛اس لیے بقیہ سوالوں کے جوابات کے لیے دوبارہ استفتا ارسال کیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند