عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 168388
جواب نمبر: 168388
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:459-462-sd=6/1440
(۱) امام کے پیچھے نماز پڑھتے وقت سلام پھیرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مقتدی امام کے ساتھ دونوں طرف سلام پھیرے اور چہرہ گھمانے میں اتنا مبالغہ کرے کہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے شخص کو اُس کا رخسار نظر آجائے۔
(۲) مسنون یہ ہے کہ مقتدی سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمة اللہ کہے اور ایک بار لفظ سلام کہنا واجب ہے۔
(۳) اگر مقتدی سلام پھیرتے ہوئے لفظ سلام نہیں کہے گا، تو وہ نماز سے نہیں نکلے گا، لہذا اگر اُس نے سلام کا لفظ کہنے سے پہلے قہقہہ لگادیا، تو اُس کا وضوء ٹوٹ جائے اور نماز فاسد ہوجائے گی ، لہٰذا نماز سے نکلنے کے لیے مقتدی کا لفظ سلام کہنا واجب ہے۔
قال الحصکفی :(ثُمَّ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ وَیَسَارِہِ) حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ۔قال ابن عابدین : قَوْلُہُ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ) أَیْ حَتَّی یَرَاہُ مَنْ یُصَلِّی خَلْفَہُ أَفَادَہُ ح. وَفِی الْبَدَائِعِ: یُسَنُّ أَنْ یُبَالِغَ فِی تَحْوِیلِ الْوَجْہِ فِی التَّسْلِیمَتَیْنِ، وَیُسَلِّمُ عَنْ یَمِینِہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ الْأَیْمَنِ وَعَنْ یَسَارِہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ خَدِّہِ الْأَیْسَرِ۔۔۔۔قال الحصکفی: وَتَنْقَطِعُ بِہِ التَّحْرِیمَةُ بِتَسْلِیمَةٍ وَاحِدَةٍ ۔۔۔۔وَلَا یَخْرُجُ الْمُوٴْتَمُّ بِنَحْوِ سَلَامِ الْإِمَامِ بَلْ بِقَہْقَہَتِہِ وَحَدَثِہِ عَمْدًا لِانْتِفَاءِ حُرْمَتِہَا۔۔قال ابن عابدین : قَوْلُہُ وَلَا یَخْرُجُ الْمُوٴْتَمُّ) أَیْ عَنْ حُرْمَةِ الصَّلَاةِ فَعَلَیْہِ أَنْ یُسَلِّمَ، حَتَّی لَوْ قَہْقَہَ قَبْلَہُ انْتَقَضَ وُضُوئُہ۔(الدر المختار مع رد المحتار :۵۲۴/۱۔۵۲۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند