• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168138

    عنوان: اگر سجدہٴ سہو كے بعد یاد آئے كہ ایك صلبی سجدہ رہ گیا ہے تو كیا سجدہ كرنے كے بعد سجدہٴ سہو پھر سے كرنا پڑے گا؟

    سوال: اگر سجدہ سہو کرنے کے بعد یاد آئے کہ ایک سجدہ صلبی باقی ہے سجدہ تلاوت باقی ہے یا سلام میں تاخیر کر دی تو کیا سجود (سجدہ صلبی یا سجدہ تلاوت) کرنے کے بعد پہلا سجدہ سہو باطل ہو جائے گا اور دوبارہ التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا پہلا سجدہ سہو ہی کافی ہے ؟نیز اگر سجدہ تلاوت کی آیت کے بعد تین یا تین سے زیادہ آیات کے بعد سجدہ تلاوت کیا جائے تو کیا سجدہ سہو کرنا پڑے گا ؟اگر اس وقت سجدہ تلاوت نہیں کیا اور حالت تشہد میں یاد آیا تو کیا اس وقت سجدہ کرنے سے سجدہ تلاوت ادا ہو جائے گا؟نیز سجدہ سہو کے بعد التحیات پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 168138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 489-74T/SN=06/1440

    (الف) جی ہاں اگر سجدہٴ سہو کرنے کے بعد یاد آیا کہ سجدہٴ صلبی یا سجدہٴ تلاوت باقی ہے اور پھر ان سجدوں کو ادا کرلیا تو دوبارہ سجدہٴ سہو کرنا پڑے گا پہلا سجدہٴ سہو باطل ہو جائے گا۔ لو کان علیہ سہویة فقط، أو صلبیة فقط، أو تلاویة فقط أو کان علیہ الثلاثة أو اثنتان منہا ․․․․ ففي ہٰذہ کلہا إذا سلم ناسیا لما علیہ کلہ أو لما سوی السہویة لایعد سلامہ قاطعا، فإذا تذکر یلزمہ ذلک الذی تذکرہ ․․․․․․ ثم یتشہد ویسلم ثم یسجد للسہو۔ (رد المحتار: ۲/۵۵۸، کتاب الصلاة ، باب سجود السہو، ط: زکریا)۔

    (ب) آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد اگر تین یا اس سے کم آیات تلاوت کرلی ہوں اور پھر سجدہ یاد آجائے تو فوراً سجدہ کرلینا چاہئے اور بعد میں سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور اگر تین سے زائد آیات تلاوت کرلی اور اس کے بعد سجدہٴ تلاوت کیا تو سجدہٴ سہو واجب ہوگا؛ البتہ اگر آیت سجدہ سورت کے اخیر میں ایسی جگہ ہو کہ سورت مکمل ہونے میں چند آیات باقی ہوں جیسے ”سورہ انشاق“ اور ”سورہ بنی اسرائیل“ میں ہے تو پھر اختیار ہے کہ چاہے آیت سجدہ کے فوراً بعد سجدہ کر لیا جائے یا سورت مکمل کرنے کے بعد رکوع یا نماز کے سجدے میں سجدہٴ تلاوت کی نیت کرلی جائے۔ وقال شمس الأئمة: إن ثلاث آیات لایقطع الفور، وإنما یقطع الأکثر منہا فلا ینوب عنہا بعد الأکثر من ثلاث۔ (بزازیة: ۱/۴۶، کتاب الصلاة، الفصل السادس، ط: اتحاد)۔

    (ج) حالت تشہد میں سجدہٴ تلاوت یاد آجانے پر سجدہ کرنے سے سجدہ تو ادا ہو جائے گا؛ البتہ اس کے بعد دوبارہ تشہد اور اخیر سہو واجب ہوگا۔ ویرد علیہ ما لو أخر التلاویة عن موضعہا فإن علیہ سجود السہو کما في ”الخلاصة“ جازما بأنہ لا اعتماد علی ما یخالفہ۔ وصححہ فی الولوالجیة أیضا، وقد یجاب بما مر من أنہا لما کانت أثر القراء ة أخذت حکمہا تأمل۔ (ردالمحتار: ۲/۵۴۳، کتاب الصلاة ۔

    (د) سجدہٴ سہو کے بعد التحیات پڑھنا اور اس کے بعد سلام پھیرنا واجب ہے، اگر کوئی شخص سجدہٴ سہو کے بعد التحیات نہ پڑھے تو نماز تو صحیح ہو جائے گی؛ البتہ ترک واجب کی وجہ سے وقت کے اندر نماز کا لوٹانا واجب ہوگا۔ ویجب أیضا (تشہد وسلام)؛ لأن سجود السہو یرفع التشہد دون القعدة لقوتہا بخلاف الصلبیة فإنہا ترفعہا ۔

    قولہ: (یرفع التشہد) أي: قراء تہ، حتی لو سلم بمجرد رفعہ من سجدتي السہو صحت صلاتہ، ویکون تارکاً للواجب۔ (الدر مع الرد: ۲/۵۴۱، کتاب الصلاة، باب سجود السہو، ط: زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند