عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 167594
جواب نمبر: 167594
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 547-75T/B=05/1440
”مسند بزار“ اور ”مستدرک حاکم“ میں یہ روایت آئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے مرض الوفاة یعنی آخری بیماری میں تمام اہل بیت کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں بلایا۔ اہل بیت نے آپ سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ آپ کی نماز جنازہ کون پڑھائے گا؟ آپ نے ارشاد فرمایا جب میری تجہیزو تکفین سے فارغ ہو جاوٴ تو تھوڑی دیر کے لئے حجرہ سے باہر چلے جانا۔ سب سے پہلے مجھ پر جبرئیل نماز پڑھیں گے پھر میکائیل ، پھر اسرافیل پھر ملک الموت پھر باقی فرشتے۔ پھر اس کے بعد تم ایک ایک گروہ کرکے اندر آنا اور مجھ پر صلاة و سلام پڑھنا (یعنی جماعت و امامت کے بغیر نماز جنازہ پڑھنا) ۔
قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ صحیح قول یہ ہے کہ آپ پر نماز جنازہ پڑھی گئی ایک ایک گروہ حجرہ شریفہ میں جاتا تھا اور بلا جماعت اپنی اپنی تنہا نماز جنازہ پڑھ کر واپس آجاتا تھا۔ یہی جمہور کا مسلک ہے۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ نے ”کتاب الام“ میں بڑے جزم و یقین کے ساتھ اس کی صراحت کی ہے۔ فرشتوں کے بعد سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق وغیرہ کا گروہ داخل ہوا اور نماز جنازہ پڑھ کر واپس ہوئے پھر صحابہ کرام کا ایک گروہ داخل ہوتا رہا اور نماز جنازہ پڑھ کر حجرہ سے نکلتا رہا۔ اسی طرح ابن دحیہ فرماتے ہیں کہ تیس ہزرا (۳۰۰۰۰) صحابہ کرام نے آپ کی نماز جنازہ پڑھی۔ (ماخوز از سیرة المصطفیٰ ، ص: ۱۵۷-۱۵۹، جلد سوم) ۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ وہ شخص جو کچھ کہہ رہا ہے اللہ کا نماز پڑھانا وہ درست نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند