عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 166804
جواب نمبر: 166804
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:242-163/N=3/1440
جی ہاں! اگر کوئی شخص نمازی کے سامنے بیٹھا ہو تو وہ دائیں بائیں ہوکر سامنے سے ہٹ سکتا ہے، جائز ہے (احسن الفتاوی، ۳: ۴۰۸، مطبوعہ: ایچ، ایم سعید کراچی) ؛ کیوں کہ یہ نمازی کے سامنے سے گذرنا نہیں ہے، جو ممنوع ہے؛ بلکہ ہٹنا ہے اور یہ جائز ہے ۔
مستفاد: أراد المرور بین یدي المصلي فإن کان معہ شیٴ یضعہ بین یدیہ ثم یمر ویأخذہ، ولو مر اثنان یقوم أحدھما أمامہ ویمر الآخر ویفعل الآخر، ھکذا یمران (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، عن القنیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند