• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166604

    عنوان: اگر نماز کے دوران ناپاک فرش یا زمین پر ہاتھ پڑجائے تو نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ جیسا کہ جس فرش (زمین) پر نماز پڑھی جائے اس کا بھی پاک ہونا شرط ہے، لیکن اگر کسی فرش پہ نجاست پڑھی تھی اور سکھ جانے کے بعد صاف ہوگئی ، مگر اس کا دھبہ باقی ہے تو اس دھبے پہ نمازی کا پیر کا ہاتھ چھو جانے سے نماز فاسد ہوجائے گی یا نہیں اور اگر نماز فاسد ہوگی تو کیا اس دھبہ سے جسم کے چھوتے ہی ہوجائے گی یا پھر اس میں کچھ وقت کی مہلت ہے؟

    جواب نمبر: 166604

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:215-277/N=4/1440

    (۱، ۲): کسی ناپاک فرش یا زمین پر نمازی کا ہاتھ یا پیر محض پڑجانے یا چھوجانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی ؛ البتہ اگر کم از کم ایک رکن، یعنی: تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ناپاک فرش یا زمین پر ہاتھ یا پیر رہے اور فرش یا زمین کی نجاست، بہ قدر مانع ہو تونماز فاسد ہوجائے گی ۔

    إذا قام المصلي علی مکان طاھر ثم تحول إلی مکان نجس ثم عاد إلی الأول، إن لم یمکث علی النجاسة مقدار مایمکنہ فیہ أداء رکن جازت صلاتہ وإلا فلا کذا في فتاوی قاضي خان في فصل النجاسة التي تصیب الثوب والمکان (۱: ۲۳، ۲۴) (الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الثاني في طھارة ما یستر بہ العورة وغیرہ، ۱:۶۱، ۶۲، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، إن کانت النجاسة تحت کل قدم أقل من قدر الدرھم ولو جمعت تصیر أکثر من قدر الدرھم فإنھا تجمع وتمنع جواز الصلاة کذا في فتاوی قاضي خان في فصل النجاسة التي تصیب الثوب والمکان (۱:۲۴) وفي المضمرات: ھو المختار، وفي الفتاوی العتابیة: وکذا یجمع نجاسة موضع السجود وموضع القدم کذا في التتارخانیة (المصدر السابق، ص: ۶۱)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند