• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166455

    عنوان: ڈاڑھی منڈے کی امامت کا حکم

    سوال: ہمارے گھر کے نزدیک ایک مسجد ہے جس میں باقاعدہ امام مسجد نہیں ہے ،لیکن نماز کبھی کوئی بندہ پڑھاتا ہے ،کبھی کوئی،ایک آدمی ہے جو امام کوئی نہ ہو تو اس آدمی کو آگے کرتے ہیں،اور وہ آدمی داڑھی منڈواتا ہے ،جبکہ اس آدمی کو اس بات کا بھی علم ہے کہ مسجد میں امام نہ ہونے کی صورت میں نماز اسے پڑھانے پڑے گی،لیکن پھر بھی داڑھی مونڈواتا ہے ۔

    جواب نمبر: 166455

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:186-155/N=3/1440

     اسلام میں داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا ناجائز وحرام ہے اور اس کا مرتکب فاسق ہے اور ایسے شخص کی امامت مکروہ تحریمی ہے؛ لہٰذااصل امام کی عدم موجودگی میں کسی ایسے شخص کو امامت کرنی چاہیے، جو دیگر اوصاف امامت کے ساتھ باشرع ہو اور اس کی وضع قطع شریعت کے مطابق ہو، داڑھی منڈانے والے یا ایک مشت سے کم پر کاٹنے والے کو امام نہیں بننا چاہیے۔

    فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار: ……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي: دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد، وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق: …وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود، کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱: ۱۸۶، ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان) ، وأما الفاسق فقد عللوا کراھة تقدیمہ بأنہ لا یھتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامة تعظیمہ وقد وجب علیھم إھانتہ شرعاً ولا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلة فإنہ لا یوٴمن أن یصلي بغیر طھارة فھو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال بل مشی في شرح المنیة علی أن روایة کراھة تقدیمہ کراھة تحریم لما ذکرنا (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲: ۲۹۹) ، کرہ إمامة الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین، فتجب إھانتہ شرعاً، فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، ص ۳۰۳، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، قولہ: ”فتجب إھانتہ شرعاً، فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة“، تبع فیہ الزیلعي ومفادہ کون الکراھة فی الفاسق تحریمیة (حاشیة الطحطاوي علی المراقي) ۔ فقط واللّٰہ تعالی أعلم۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند