عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 166093
جواب نمبر: 16609301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 168-144/M=2/1440
اپنی یاد کو باقی رکھنے کے لئے روزانہ نفلوں میں پڑھنے کا یا خارج نماز تلاوت کا اہتمام رکھنا چاہئے، فجر سے پہلے یا فجر کی نماز کے بعد یا کسی بھی فارغ وقت میں روزانہ ایک دو یا تین پارے پڑھنے کا معمول بنایا جاسکتا ہے اور فجر کی فرض نماز میں قرأت مسنونہ پڑھنا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
آپسی تكرار كی وجہ سے پردھان كا كسی كو مسجد میں نہ آنے دینا؟
3078 مناظرحضرت
آپ نے سوال نمبر17297 جو کہ ملازمت میں نماز قصر کرنے کے بارے میں تھا یہ جواب
دیا ہے کہ: فتوی(د): 2072=1647-11/1430 " اگر جانے کے بعد ہی آپ کا ارادہ ہوجاتا ہے
کہ پندرہ دن سے کم بس ۱۲/ ۱۳
دن قیام کرنا ہے تو ایسی
صورت میں آپ کو قصر کرنا ہوگا۔ " ۱۔ اب سوال مسلہ یہ ہے کہ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ
اگر آپ کہیں ملازمت کرتے
ہیں اور مسافت شرعی حد سے زیادہ ہے تو چاہے آپ روز آتے جاتے ہوں یا کچھ دن قیام کرتے ہوں تو
دونوں جگہ گھر میں اور ملازمت کی جگہ پوری نماز پڑھنا ہو گی۔ براے مہربانی بتا دیں کہ صحیح صورت حال
کیا ہے۔ کیوں کے آپ کے
جواب میں اور جو میں نے اخبار جہاں میں پڑھا تھا صورت حال مختلف ہے۔ شکریہ۔ ۲۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ: ہمارے
آفس میں جماعت کے ساتھ نماز ہوتی ہے ،ڈیوٹی کے دوران مسجد میں سواے جمعہ کی نماز کے جانے کی اجازت نہیں
ہیے۔ ہمارے
آفس میں جماعت مسجد کے ٹایم سے ...
میرا گھر اسلام آباد میں ہے جب کہ میں کام حضرو میں کرتا ہوں اور جمعرات کی شام کو واپس اسلام آباد آتا ہوں، کیا میں نماز میں قصر کروں گا؟ گھر سے آفس تک تقریباً 90 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
1927 مناظرمیرے گھر والے گوجرانوالا میں رہتے ہیں، میں اسلام آباد میں ملازمت کرتا ہوں۔ ہفتہ میں تین دن گوجرانوالا اور چار دن اسلام آباد میں رہتا ہوں۔ گوجرانوالا اور اسلام آباد کا تقریباً دو سو کلو میٹر کا سفر ہے۔ سوال یہ ہے کہ میں اسلام آباد میں قیام کے دوران قصر نماز پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟
2631 مناظرنماز
میں طویل قیام بالخصوص فرض نماز میں طویل قیام کی فضیلت کی احادیث ہیں تو بتادیجئے۔
میں نے سنا ہے طویل قیام موت کی سختی کو توڑتا ہے کیا یہ درست ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین قرآن وحدیث کی روشنی میں کہ بعض احباب جو کہ ایک مقامی مسجد کے امام کی خامیوں کے مدنظرکراہیت محسوس کرتے ہوئے اس پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔۔ اس لئے دور دراز مساجد میں جاکر اور تنہاگھروں میں اپنی نماز ادا کرلیتے ہیں۔۔۔بعض مجبوری میں نماز ان کے پیچھے پڑھتے ہیں۔۔۔۔ مذکورہ امام مسجد۔۔ کافی عرصہ سے منصب امامت پر فائض ہے۔۔۔۔۔لیکن وہ مسجد کے مجموعی و اجتماعی چندے میں ہیرا پھیری و غبن کا مرتکب ہے۔۔۔۔۔ایک مکان کی دلالی میں بھی شریک ہو چکا ہے۔۔۔تعویذ غنڈے میں بھی کمیشن لیتا ہے۔۔۔۔۔۔جب کوئی شخص انفرادی طور پر چپ چاپ مسجد کے اخراجات کیلئے مسجد ہذا کے امام کو کچھ رقم دیتا ہے۔۔۔۔۔تو وہ رقم بھی ان کی ملکیت بن جاتی ہے۔۔۔اس کے بوجود نمازیوں کی اکشریت پر وہ ایمانداری کی چھاپ رکھتا ہے۔۔۔۔وہ لوگ حقائق سے ناآشنا ہیں۔بعض لوگ جو آشنا ہیں۔ان کو جھٹلاتا ہے۔وہ بعض لوگ اس کو ہٹانے کی جسارت نہیں رکھتے ہیں۔اس کے پیچھے نماز کی ادائیگی کا مسئلہ ہے۔کیونکہ یہ علاقہ کی اکیلی مسجد ہے۔۔اور نمازیوں کیلئے دور دراز جاکر نماز پڑھنا بھی محال ہے۔۔۔انفرادی نماز بحسیت مجبوری پڑھی جاتی ہے۔۔۔۔بہر حال مذکورہ باتوں اوراجتماعیت کے چندے میں ہیرا پھیری و غبن کو چند لوگ درگذر کے مجاز ہوسکتے ہیں۔۔ جبکہ مسجد کا امام حقائق و ثبوت کے سامنے یہ کہ کر بات ٹال دیتا ہے۔۔کہ اس کو کچھ یاد نہیں۔اور وہ پھر گروہ بندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔۔۔۔مظاہرین حقائق سے تصادم کرتے ہیں۔ بہر کیف قرآن وحدیث کے روشنی میں ایسے شخص کے پیچھے نماز کی ادائیگی مذکورہ باتوں کی بنیاد پر درست ہوسکتی ہے۔۔۔براہ کرام رہنمائی فرمائیں۔