• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166062

    عنوان: رکوع ، سجدے قومے اور جلسے میں تسبیح اور تحمید وغیرہ کا اضافہ کرنا؟

    سوال: کیا ہم سنت نماز میں درج ذیل طریقہ کو اختیار کرسکتے ہیں؟ سبحان ربی العظیم /سبحان ربی الأعلی کے بعد ،یعنی ہر تسبیح کے بعد وبحمدہ پڑھنا اور پھر اس کے بعد سبّوح قدّوس ربُّ الملائکة والرُّوح یا عدد خلقہ وزنة عرشہ ورضا نفسہ ومداد کلماتہ پڑھنا اور رکوع سے اٹھنے کے بعد قیام میں حمد میں اضافہ یہ کرنا" حمداً طیباً مبارکاً فیہ" اور پھر سجدہ میں قرآن وحدیث سے دعا کرنا، کیا یہ سب سنت نماز میں پڑھنے کی اجازت ہے ؟یا صرف نفل میں پڑھنا جائز ہے ؟اور کیا یہ بات سچ ہے کہ فرض نماز میں ان کا پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ؟

    جواب نمبر: 166062

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 236-233/H=3/1440

    رکوع ، سجدے قومے اور جلسے میں تسبیح اور تحمید کے مذکورہ کلمات کا اضافہ کرنا نوافل اور سنن میں تو جائز ہے، البتہ فرائض میں امام کے لئے مکروہ ہے جب کہ مقتدیوں کو گرانی ہو۔ ولیس بینہما ذکر مسنون وکذا بعد رفعہ من الرکوع دعاء ، وکذا لایأتي في رکوعہ وسجودہ دعاء علی المذہب ، وما ورد محمول علی النفل ۔ اور سجدے کی حالت میں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کے الفاظ سے دعا کرنا صرف نفل پڑھنے والے کے لئے جائز ہے، فرائض میں اس کی اجازت نہیں۔ ولا بأس للمتطوع المنفرد أن یتعوذ من النار، ویسأل الرحمة عند آیة الرحمة وإن کان في الفرض یکرہ، وأما الإمام والمقتدي فلا یفعل ذلک في الفرض ولا في النفل (ہندیة: ۱/۱۶۷، ط: اتحاد) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند