عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 165850
جواب نمبر: 165850
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:95-58/N=2/1440
صورت مسئولہ میں جب غلط پڑھی ہوئی آیت دہراکر درست کرلی گئی تو نماز ہوگئی، اعادے کی ضرورت نہیں، مفتی بہ قول یہی ہے ( امداد الفتاوی اور اس کا حاشیہ ، ۱: ۲۵۱- ۲۵۷، سوال: ۲۲۵، مطبوعہ :مکتبہ زکریا دیوبند، اور فتاوی رحیمیہ ، ۵:۱ ۹، جواب سوال: ۶۹، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی وغیرہ)۔
وفی المضمرات: قرأ فی الصلاة بخطإ فاحش ثم أعاد وقرأ صحیحاً فصلاتہ جائزة (حاشیة الطحطاوي علی الدر المختار،۱: ۲۶۷ط: مکتبة الاتحاد دیوبند)، ذکر فی الفوائد: لو قرأ فی الصلاة بخطإفاحش ثم رجع وقرأ صحیحاً ، قال: عندي صلاتہ جائزة (الفتاوی الھندیة، ۱: ۸۲، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند