• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165609

    عنوان: صلاۃ التسبیح میں تسبیحات كم وبیش ہوجانا

    سوال: مولانا میں نے پچھلے دنوں صلاة التسبیح پڑھی. پہلی مرتبہ. مفتی صاحب مجھے اس سلسلے میں جو شبہات ہیں برائے مہربانی الگ الگ واضح طور سے دور فرمائیں، کیونکہ آئندہ کئی مرتبہ اس نماز کو پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، کیونکہ اس نماز سے جو سکون حاصل ہوا ہے پوچھو مت، مانو کوئی جیت حاصل ہوئی ہے ،کوئی معرکہ سر ہوا ہے ایسا لگ رہا ہے ۔ ۱) مجھے یہ جاننا تھا کہ دوران تسبیح ہر مرتبہ دو ایک مرتبہ بہت کم نہیں کے برابر تقریبا" دل میں ہی وہ تسبیح دہرایا تھا، اس لئے احتیاط کے طور پر دو تین مرتبہ زیادہ تسبیح پڑھی تو کیا میری نماز ہوگئی، ۲) کیا ایسامیں ہر مرتبہ میں کرسکتا ہوں؟ ۳) کیا اس نماز میں تسبیح بھول سے کم ہوجائے تو نمازمکمل ہوگی؟ ۴) کیا پوری نماز میں ۳۰۰ سے زیادہ مرتبہ تسبیح جان بوجھ کر اس نیت سے پڑھے کہ اے اللہ پڑھی ہوئی تسبیح میں سے بہترین ۳۰۰ کا انتخاب کرکے میری نماز کو شرف قبولیت کا درجہ عطا کرئے ۔ چل سکتا ہے ؟ کیا اس سے نماز ہوگی؟ ۵) نماز کے پڑ ھنے کے بعد اس خیال کا بار بار دماغ میں لانا کہ میری نماز قبول ہوئی ہوگی یا نہیں ایسا اپنے گناہوں کی وجہ سے ، کیسا ہے ؟ برائے مہربانی جلد از جلد جواب سے مطمئن فرمائیں۔ ساتھ ہی مولانا ہم سب کے خصوصی دعا کی درخواست ہے ۔ ساتھ ہی مرحوم والدہ کی مغفرت کی دعا کی خصوصی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 165609

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 102-127/M=2/1440

    ( ۱تا ۵) نماز ہوگئی، بھول سے تسبیح کم ہو جائے تب بھی نماز ہو جاتی ہے ، جان بوجھ کر زیادہ تسبیح نہ پڑھا کریں جتنی تعداد بتائی گئی ہے اتنی ہی پڑھا کریں، اگر کبھی کسی رکن یا رکعت میں تعداد بھول سے کم ہو جائے تو گمان غالب پر عمل کرتے ہوئے جتنی تسبیح رہ جائے اسے اسی وقت مکمل کرلیا کریں اور یقین و اطمینان ہو جائے کہ تعداد پوری ہوگئی ہے تو چھوڑ دیا کریں، ہر مرتبہ احتیاطاً زیادہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، اور نماز پڑھنے کے بعداللہ کی رحمت سے قبولیت کی امید رکھیں اور قبولیت کی دعا بھی کیا کریں اور اپنے گناہوں کی وجہ سے اللہ سے ڈرتے بھی رہا کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کے گناہوں کو معاف کرے اور آپ کی والدہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند