• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165592

    عنوان: داڑھی منڈانے والا اذان اور اقامت کا اہل نہیں ہے

    سوال: ایک شخص اذان دیتا تھا پھر اس نے داڑھی کاٹنا شروع کردیا ، تو کیا ایسے شخص کا اذان دینا اسکا حق ہے ؟ کیا ایسا شخص اذان دے سکتا ہے وہا ں داڑھی والے حضرت موجود ہیں تو ؟

    جواب نمبر: 165592

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:61-44/N=2/1440

    (۱، ۲): اسلام میں ڈاڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا حرام وناجائز ہے اور ایسا شخص شریعت کی نظر میں فاسق ہوتا ہے، اور فاسق کسی دینی تعظیم و اکرام کا اہل نہیں ہوتا۔ اور اذان شعائر اسلام میں سے ہے اور ایک اہم ترین دینی منصب اور عہدہ ہے، حضرت عمرنے فرمایا : اگر خلافت کی ذمہ داری نہ ہوتی تو میں اذان دیا کرتا؛ اس لیے جو شخص داڑھی منڈاتا ہو یا ایک مشت سے کم پر کاٹتا ہو، وہ ہرگز اذان یا اقامت کا اہل نہیں، لوگوں کو چاہیے کہ ایسی شخص کو نہ اذان کہنے دیں اور نہ اقامت؛ بلکہ نمازیوں میں کوئی باشرع شخص اذان دیا کرے اور اقامت کہا کرے۔ اور اگر ایسا شخص مسجد کا مستقل موٴذن ہو تو اسے معزول کردیا جائے اور کسی دوسرے باشرع کو موٴذن مقرر کیا جائے ۔

    فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي:دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود،کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱:۱۸۶،ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان)،و-یکرہ- أذان فاسق؛ لأن خبرہ لایقبل في الدیانات (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوی ص ۲۰۰،ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، قولہ: ”وأذان فاسق“: ہو الخارج عن أمر الشرع بارتکاب کبیرة کذا في الحموي، قولہ: لأن خبرہ لا یقبل في الدیانات، فلم یوجد الإعلام المقصود الکامل (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح ص:۱۹۹،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)،وینبغي أن لایصح أذان الفاسق بالنسبة إلی قبول خبرہ، والاعتماد علیہ، أي لأنہ لا یقبل قولہ في الأمور الدینیة، فلم یوجد الإعلام کما ذکرہ الزیلعي، وحاصلہ أنہ یصح أذان الفاسق وإن لم یحصل بہ الإعلام أي: الاعتماد علی قبول قولہ في دخول الوقت (رد المحتار ۱:۶۱،۶۲ط: مکتبة زکریا دیوبند)، کذا أي: کما کرہ أذان السبعة المذکورین- ومنھم الفاسق- کرہ إقامتھم وإقامة المحدث لکن لا تعاد إقامتھم لعدم شرعیہ تکرار الإقامة (درر الحکام شرح غرر الأحکام ۱: ۵۶،ط:کراتشی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند