• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 16544

    عنوان:

    میں حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں، شوافع کی مسجد میں امام ہوں، اس لیے مجھے شوافع کے طریقہ پر وتر پڑھانے پڑتے ہیں۔ آیا میرے وتر درست ہوجاتے ہیں یا لوٹانے کی ضرورت ہے؟ (ب) اگر میں حنفی طریقہ پر وتر پڑھاوٴں تو تیسری رکعت میں رکوع کے بعد قومہ میں ہاتھ اٹھاکر قنوت پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ (ب) نماز باجماعت میں سجدہٴ سہو شافعی طریقہ پر کرنا درست ہے یا نہیں؟ جواب سے مطلع فرماکر مشکور فرمائیں۔

    سوال:

    میں حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں، شوافع کی مسجد میں امام ہوں، اس لیے مجھے شوافع کے طریقہ پر وتر پڑھانے پڑتے ہیں۔ آیا میرے وتر درست ہوجاتے ہیں یا لوٹانے کی ضرورت ہے؟ (ب) اگر میں حنفی طریقہ پر وتر پڑھاوٴں تو تیسری رکعت میں رکوع کے بعد قومہ میں ہاتھ اٹھاکر قنوت پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ (ب) نماز باجماعت میں سجدہٴ سہو شافعی طریقہ پر کرنا درست ہے یا نہیں؟ جواب سے مطلع فرماکر مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 16544

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1574=100tb-10/1430

     

    آپ جب حنفی ہیں تو شوافع حضرات کو وتر کی نماز نہ پڑھائیں، کیونکہ ان کے نزدیک تین رکعت دو سلام سے ہے اور ہم حنفی لوگوں کے یہاں تین رکعت ایک سلام سے ہے۔ کسی شافعی سے فرمادیں وہ وتر کی نماز پڑھادیا کریں۔ ہمارے یہاں شوافع کے طریقہ پر پڑھنے کی بعض احناف نے گنجاش دی ہے۔ مگر بہتر یہی ہے کہ اسے لوٹالیا جائے۔ احناف کے نزدیک رکوع سے پہلے دعائے قنوت ہے اور ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھے، شوافع کے یہاں رکوع کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ اگر آپ نے ان کے پیچھے ہاتھ اٹھالیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

    (۲) احناف کے یہاں سلام کے بعد دو سجدے سہو کے لیے کیے جاتے ہیں، آپ حنفی ہوتے ہوئے حنفی طریقہ سے سجدہٴ سہو کریں۔ بلا ضرورت شوافع کا طریقہ اختیار کرنے کی حاجت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند