• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 165400

    عنوان: نماز ہونے والی چند غلطیوں سے متعلق

    سوال: اگر میں اکیلے نماز پڑھ رہا ہوتا ہوں تو بہت بہت مرتبہ مجھ سے درج ذیل کی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہمیشہ شش و پنج میں رہتا ہوں اکثر نماز دوہراتا بھی ہوں۔ اور اکثر سجدہ سہو کرتا ہوں، پھر بھی دل میں گمان رہتا ہے کہ نماز شائد غلط ہوئی ہوگی ۔ برائے مہربانی میری اصلاح فرمائیں کہ یہ غلطیاں کے لئے سجدہ سہو لازم ہے یا نہیں؟یا نماز دہرانا پڑھتا ہے یا بغیر دونوں کے نماز ہوجاتی ہے جو نماز میں غلطیاں ہوتی ہیں وہ یہ ہیں۔ ۱) ثنا پڑھنے سے پہلے بھی میں تعوذ و بسم اللہ پڑھتا ہوں، کبھی کبھی ترتیب اس طرح ہوتی ہے تعوذ بسم اللہ ثنا تعوذ بسم اللہ سورہ فاتحہ ٌپھر کوئی دوسری سورة ؟ ۲)چار رکعت فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں اکثر بھول سے سورہ فاتحہ کے بعد اگلی سورت پڑھنے کے لئے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہتا ہوں پھر یاد آتا ہے اور وہیں رک کر اللہ اکبر کہ کر رکوع میں چلا جاتا ہوں۔ ۳) اکثر سورہ فاتحہ کے بعد والی سورت کی ایک دو آیتین بھول جاتا ہوں۔ ۴) اکثر ایسا ہوتا ہے کہ رکوع سے اٹھتے وقت سمیع اللہ.... کی جگہ اللہ اکبر کہ کر اٹھ کھڑا ہوجاتا ہوں، کبھی یاد آتا ہے تو دہراتا ہوں کبھی بہت بعد میں یاد آتا ہے ۔ ۵) تشہد پڑھتے وقت جب اشھدُ ان لّاالٰہ الّااللہُ واشھدُانّ محمّدا" عبدُہ و رسُولہُ میں شہادت کی انگلی اوپر اٹھانا ہوں تب بہت دیر تک بے خیالی میں انگلی اوپر کھڑی رہتی ہے یعنی تشہد ختم ہونے تک پھر یاد آتا ہت تب نیچے کرتا ہوں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت غلط ہے ۔ ۶) قعدہ میں دوسری درود میں ہمیشہ ہمیشہ گمان رہتا ہے کہ دوسری درود میں کچھ بھول گیا ہوں اور پہر میں کبھی دوبارہ دونوں درود پڑھتا ہوں کبھی نہیں۔ برائے مہربانی جلد اصلاح فرمائیں نوازش ہوگی، ساتھ ہی مولانا دعا کہ درخواست ہے کہ اللہ ہماری تمام تکلیفوں پریشانوں کو دور فرمائے اور اطاعت بھری زندگی نصیب فرمائے اور تمام جائز دعاوں کو قبول فرمائے ، شکریہ۔

    جواب نمبر: 165400

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 32-2T/D=1/1440

    (۱) ثنا سے پہلے تسمیہ اور تعوذ پڑھنا صحیح نہیں ہے ہاں اگر غلطی سے پڑھ لیا ہے تو سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوگا او رنماز دہرانے کی بھی ضرورت نہیں۔

    (۲) چار رکعت والی فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورہٴ فاتحہ کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے سے سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوگا اگر قرأت بھی کرلیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔

    (۳) سورہٴ فاتحہ کے بعد جو سورت سب سے اچھی یاد ہو اس کی تلاوت کرے پھر بھی اگر ایک دو آیت بھول جائے اور تین چھوٹی آیتوں یا ایک لمبی آیت کے برابر قرأت پالی جائے تو نماز ہو جائے گی سجدہٴ سہو کرنے کی ضرورت نہیں۔

    (۴) سمع اللہ لمن حمدہ کی جگہ اگر اللہ اکبر کہہ دے تو سمع اللہ لمن حمدہ کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اصل ذکراللہ ہے اور وہ پایا گیا اگرچہ سنت سمع اللہ لمن حمدہ ہے مگر سنت کے ترک کی وجہ سے سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوتا۔

    (۵) تشہد پڑھتے وقت شہادت کی انگلی اٹھانا سنت ہے جس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ نفی یعنی ”لاإلٰہ“ پر انگلی اٹھائے اور اثبات یعنی ”إلا اللہ“ پر انگلی نیچے کرلے لیکن اگر بے خیالی میں انگلی نیچے نہ کر پائے پھر تاخیر سے نیچے کرے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔

    (۶) اگر اکثر اس کا وہم ہوتا ہو تو اس کی طرف دھیان نہ دیں لیکن اگر کبھی کبھار شبہ ہوتا ہو تو دوبارہ پڑھنے میں حرج نہیں۔

    آپ نے سوالات میں جو کمیاں یا غلطیاں لکھی ہیں یہ آداب یا سنن میں کوتاہی کے قبیل سے ہیں جن سے نہ سجدہٴ سہو واجب ہوتا ہے نہ اعادہ نماز کی ضرورت ہے؛ البتہ نماز میں دھیان اور یکسوئی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کی کوتاہیاں نہ ہوں ۔ نماز میں یہ دھیان رکھیں کہ ہم کونسا رکن ادا کر رہے ہیں اور ہماری زبان سے کیا نکل رہا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند