• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164225

    عنوان: متّہم امام کے پیچھے نماز

    سوال: زید ایک شہر میں رہتا جہاں ایک امام عرصہء دراز سے جامع مسجد میں امام و خطیب کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ 20 سال قبل ان امام صاحب کے اوپر ایک چھوڑی بچی کے ساتھ بدکاری کا الزام لگا تھا ۔ پولس کی تفتیش کے بعد امام صاحب کو بے قصور سمجھ کر چھوڑ دیا گیا ۔ اس واقعہ کو بیس سال گذر چکے ہیں ۔ کچھ مہینوں پہلے زید کی ملاقات کے وظیفہ یافتہ مسلم پولس اہلکار سے ہوئی جس میں اس اہلکار نے مندرجہء بالا واقعے میں امام صاحب کے ملوث ہونے کی بات کہی ۔ اور یہاں تک کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں امام صاحب گناہگار ثابت ہوئے تھے مگر سیاسی اور سماجی مجبوریوں کی وجہ سے معاملے کو دبانا پڑا ۔ کیا اس صورت میں زید ان امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے ؟ امام صاحب اب عمر رسیدہ ہو چکے ہیں ۔ ان پر مسجد کے انتظامی معاملات میں خرد برد کا بھی الزام بعض لوگ لگاتے ہیں ۔ زید کو کیا کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 164225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1311-1192/M=12/1439

    امام مذکور کے خلاف مذکورہ الزام کہاں تک صحیح ہیں ہمیں اس کی تحقیق نہیں، کسی پر بے بنیاد الزام عائد کرنا سخت گناہ ہے، زید کو چاہیے کہ امام سے براہ راست خود جاکر تحقیق کرلے، اگر جرم ثابت ہے اور الزام صحیح ہے اور امام اس سے توبہ کرچکے ہیں اور معاملات بھی صاف ہوگئے ہیں تو امام کے پیچھے نماز درست ہے اور اگر الزام غلط ہے اور جرم ثابت نہیں تو پھر تو امام کی اقتداء میں نماز بالکل درست ہے اور بہرصورت زید کو بدگمان نہیں ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند