• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163386

    عنوان: مغرب میں دو ركعت پر سلام اور توجہ دلانے پر ایك ركعت پڑھاكر سجدہٴ سہو كرنا

    سوال: حضرت مفتی صاحب! بندہ کی مسجد میں امام صاحب جو محض ناظرہ قرآن پڑھے ہوئے ہیں مغرب کی نماز پڑھائی دوسری رکعات کے بعد سلام پھیر لیا کہاگیا دو رکعات ہوئی ہیں تو پھر ایک رکعات پڑھائی اور سجدہ سہو کر لیا اور دلیل یہ پیش کی کہ آپ علیہ السلام چار رکعات والی نماز پڑھا رہے تھے دوسری رکعات کے بعد سلام پھیر لیا صحابہ  نے عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا نماز میں کمی یا زیادتی ہو گئی ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو اور رکعات پڑھا کر سجدہ سہو کر لیا حضرت کیا ہماری اس دلیل کے مطابق نماز ہو گئی ؟اور اس دلیل کے بارے میں بھی ارشاد فرمائیں۔

    جواب نمبر: 163386

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1327-1360/H=1/1440

    امام صاحب نے دو رکعت پر سلام پھیر دیا اس پرجن مقتدیوں نے کہا کہ دو رکعت ہوئی ہیں اُن کی نماز ٹوٹ گئی ان پر اعادہٴ نماز واجب ہے البتہ توجہ دلانے پر امام صاحب کو یاد آگیا کہ دو رکعت ہی ہوئی ہیں امام صاحب کچھ بولے نہیں بلکہ خود یاد آنے پر کھڑے ہوگئے اور تیسری رکعت پڑھا کر سجدہٴ سہو کرلیا تو نماز درست ہوگئی اور جن مقتدیوں نے بغیر بولے ہوئے امام صاحب کی اقتداء میں نماز پوری کرلی اُن کی بھی نماز ہوگئی اگر اما م صاحب بھی بول پڑے ہوں یا انہوں نے اپنا رخ قبلہ کی جانب سے پھیر لیا تھا تو امام مقتدی سب کی نماز باطل ہوگئی اس کے بعد اگر تیسری رکعت پڑھا کر نماز پوری کروائی تب بھی کسی کی نماز باوجود سجدہٴ سہو کرنے کے نہ ہوئی بلکہ سب پر نماز کا اعادہ واجب ہے امام صاحب نے جو دلیل پیش کی ہے ان سے فرمادیں کہ مرقات شرحِ مشکات شریف میں اُس کی مکمل بحث ملاحظہ کرلیں پھر اس کے بعد کچھ معلوم کرنے کی ضرورت آپ یا امام صاحب سمجھیں تو معلوم فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند