• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163145

    عنوان: بنا کسی عذر صرف سستی کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھنے کا حکم

    سوال: میرے شوہر اکثر نماز نہیں پڑھتے، اگر پڑھتے بھی ہیں تو گھر میں پڑھتے ہیں، اگر مسجد جانا ہوا تو بھی جماعت کے ٹھہرنے کے بعد جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف نماز پڑھنے کا حکم ہے کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں لیکن مسجد میں پڑھنا افضل ہے لیکن کہیں بھی پڑھے کوئی حرج نہیں ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس کا جواب مرحمت فرمائیں اور میرے شوہر اور ہمارے گھر میں دین داری کے لئے دعاء بھی کریں۔

    جواب نمبر: 163145

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1180-950/B=11/1439

    نمازی آدمی وہی کہا جاتا ہے جو ہر روز پانچوں نمازیں بلاناغہ پڑھے، گنڈے دار نمازی کو نمازی نہیں کہا جاتا ہے، پھر کامل نمازی وہ ہے جو مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرے تنہا بغیر جماعت کے نماز ناقص ہوتی ہے۔ مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ نماز پرھنے میں ۲۷/ گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنت موٴکدہ قریب بہ واجب ہے۔ جوشخص بلاعذر شرعی محض اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے مسلسل جماعت ترک کرے تو وہ فاسق و فاجر یعنی اللہ کا نافرمان ہے بلا وجہ جماعت چھوڑنے والوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میرا جی چاہتا ہے کہ ان لوگوں کے گھروں میں آگ لگادوں۔ آپ کے شوہر اس وعید کو سامنے رکھیں اور بلا چون و چرا پوری پابندی کے ساتھ پانچوں وقت مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند