• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163143

    عنوان: نماز میں ایسی دو آیتیں پڑھنا جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہوں کیا صحت نماز کے لیے کافی ہوگی؟

    سوال: مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ نماز میں ۳ آیات یا ۳ آیات کے برابر ایک آیات پڑنا کافی ہے تو کیا مے ۲ آیات پڑھوں جو ۳ چوٹی آیات کے برابر ہو تو کیا صحیح ہے ؟ اسی طریقے سے اگر میں سورہ بقرہ کی آخری ۳ آیات وتر کی نماز میں پڑھوں اس طریقے سے کہ ایک رکعت میں ایک آیت تو کیا صحیح ہے ؟ جزا ک اللہ

    جواب نمبر: 163143

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1085-1055/SN=1/1440

    (۱) جی ہاں! اگر کوئی شخص نماز میں دو ایسی آیتیں پڑھے جو چھوٹی تین آیتوں کے برابر ہوں تو بھی صحیح ہے یعنی واجب قرأت کی ادائیگی کے لئے یہ بھی کافی ہے۔ وضم أقصر سورة کالکوثر أو ما قام مقامہا وہو ثلاث آیات قصار نحو ثم نظر ثم عبس وبسر ثم أوبر واستکبر وکذا لو کانت الآیة أوالآیتان تعدل ثلاثاً قصاراً (درمختار مع الشامی: ۲/۱۴۹، ط: زکریا) ۔

    (۲) جی ہاں! یہ بھی صحیح ہے۔

    نوٹ: کم از کم تین آیتیں پڑھنا یہ قرأت کی واجب مقدار ہے اور قرأت کی سنت مقدار اس سے الگ ہے، جس کی تفصیل بہشتی زیور ، تعلیم الاسلام اور دیگر کتب فقہ میں موجود ہے، اسے دیکھ لیا جائے اور نماز پڑھتے وقت مقدار سنت کی رعایت کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند