• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163109

    عنوان: تراویح میں تکمیل قرآن پر اجتماعی دعا

    سوال: محترم مفتی صاحب۔ہمارے شہر میں یہ رواج ہے کہ رمضان کے مہینے میں جس دن تراویح میں قرآن شریف مکمل ہوتاہے اُس روز بیسویں رکعت کے بعد وتر سے پہلے امام صاحب ایک طویل اجتماعی دعا کرتے ہیں جس پر مقتدی حضرات آمین ۔کہتے ہیں۔مشاہدہ یہ ہے کہ اِس دعا کی طوالت ایک محتاط اندازہ کے مطابق عام طور سے کم از کم پچیس سے تیس منٹ ہوتی ہے ۔بعض مرتبہ تو اس سے بھی زیادہ طویل ہوجاتی ہے ۔مقتدیوں میں ضعیف ،عمر دراز ،مریض و صحتمند ،نوجوان ،ادھیڑ عمر ،بچے ، غرضیکہ ہر قسم کے افراد ہوتے ہیں ۔اسلئے دعا کی طوالت لامحالہ بہتوں کیلئے تکلیف کا باعث ہو جاتی ہے ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام صاحب کا اتنی طویل دعا کرنا کہ کچھ لوگوں کیلئے تکلیف کا سبب بن جائے جائز ہے یا نہیں؟زیادہ سے زیادہ کتنے منٹ تک دعا کرنا محمود ہے ؟ (محترم حضرت ۔چونکہ ہماری مسجد میں ستائیسویں شب کی تراویح میں قرآن مکمل ہوتا ہے ، اسلئے اگر اس سے پہلے جواب مل جاتاہے تو سہولت ہو جاتی ۔) فجزاکم اللہ۔

    جواب نمبر: 163109

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1048-910/B=11/1439

    تکمیل قرآن پر اجتماعی دعا کرنا تو جائز ہے لیکن اتنی دیر تک دعا کرنا کہ لوگ گھبراجائیں یہ مکروہ ہے، اجتماعی دعا میں تمام لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے مثلاً اس میں بیمار اور کمزور بوڑھے لوگ بھی ہوتے ہیں کسی کو پیشاب پاخانے کا تقاضہ ہوسکتا ہے زیادہ سے زیادہ دس منٹ تک دعا بہت کافی اور وافی ہے اس سے کم کرے تو اور بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند