• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 163094

    عنوان: چھوٹی ہوئی نمازیں كیسے ادا كی جائیں؟

    سوال: میری عمر ۴۰ سال ہے گنہگار کی زندگی میں نمازوں کی بے انتہا لاپرواہی ہوئی ہے اور اب مصمم ارادہ نماز روزوں کی پابندی کا ہے ؟ ۱- میں قضائے عمری پڑھنا چاہتا ہوں ۲- کس طرح پڑھوں ۳- قضائے عمری نماز کی ہر نماز کتنے رکعت ہوگی اور اس کی نیت کس طرح کرنی ہوگی؟ ۴-اب جبکہ یہ یاد نہیں کہ کتنی نمازیں چھوٹی ہیں تو کیا قضائے عمری میں اتنی نمازیں پڑھ لوں جتنی عمر کے سات سال سے اب تک ہوتی ہیں سب کی سب؟ ناچیز کی جلد از جلد رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 163094

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1069-1104/SN=1/1440

    (الف) اللہ تعالی کی طرف سے خاص توفیق کی بات ہے کہ آپ کو نماز میں لاپرواہی کے گناہ کا احساس ہوا، اللہ تعالی آپ کے ارادے کو قبول فرمائے، اور چھوٹی ہوئی تمام نمازوں کی قضا کی توفیق بخشے، آمین۔

    (ب) سات سال کی عمر سے نہیں؛ بلکہ جب سے آپ بالغ ہوئے ہیں تب سے آپ کی جو نمازیں چھوٹی ہیں سب کا تخمینہ لگالیں اور زیادہ سے زیادہ جو تخمینہ بنے وہ کسی کاپی پر نوٹ کرلیں، پھر حسب سہولت قضا نمازیں پڑھتے رہیں، ہر روز جتنی نمازیں آپ قضا پڑھیں اتنی مقدار اپنی کاپی سے کم کرتے جائیں، جب ساری نمازیں پڑھ لیں گے تو آپ کا ذمہ فارغ ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ صرف پنجوقتہ فرض نمازوں اور وتر کی قضا کرنی ہے، سنن و نوافل کی قضا نہیں ہے۔

    (ج) جو نمازیں جتنی رکعت ہیں (مثلاً فجر: دو رکعت، ظہر: چار رکعت، مغرب: تین رکعت) قضا میں بھی اتنی رکعتیں پڑھنی ہے؛ البتہ جو نمازیں سفر شرعی کی حالت میں چھوٹی ہیں ان کی قضاء میں قصر کرنا ضروری ہوگا یعنی جو چار رکعت والی نمازیں سفر میں چھوٹی ہیں ان کی قضا کرتے وقت صرف دو رکعت پڑھی جائے گی۔

    (د) قضا پڑھتے وقت صورت مسئولہ میں صرف اتنی نیت کافی ہے کہ میں اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں میں سے سب سے پہلی (یا سب سے آخری) ظہریا عصر (مثلاً ) کی نماز پڑھ رہا ہوں۔ کثرت الفوائت نوی أول ظہر علیہ أو آخرہ الخ (درمختار مع الشامی: ۲/۵۳۸، ط: زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند