عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 163072
جواب نمبر: 163072
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1051-1090/SN=1/1440
صورت مسئولہ میں یہ شخص صرف تشہد پڑھے گا، درود یا کوئی اور دعا نہ پڑھے گا؛ البتہ اسے چاہئے کہ تشہد کو اتنا ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام پر ختم کرے، اگر پہلے ختم ہو جاےء تو أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ الخ کو دہراتا رہے۔ إن المسبوق ببعض الرکعات یتابع الإمام فی التشہد الأخیر وإذا أتم التشہد لایشتغل بما بعدہ من الدعوات ثم ماذا یفعل، تکلموا فیہ، وعن ابن شجاع أنہ یکرر التشہد أي قولہ أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ وہو المختار، کذا فی الغیاثیة، والصحیح أن المسبوق یترسل فی التشہد حتی یفرغ عند سلام الإمام ، کذا فی الوجیز للکردري وفتاوی قاضي خان (ہندیہ: ۱/۹۱، ط: زکریا)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند