• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 16303

    عنوان:

    میرے گاؤں نوادہ، ضلع وارانسی میں ایک مسجد ہے جسے گاؤں کے ہی ایک امیر آدمی نے لوگوں کی مدد سے مل کربنوایا تھا جو کہ جماعت سے تعلق رکھتے تھے اور انھوں نے نظامت اپنے ہی ہاتھ میں رکھی تھی او راس میں 1991سے بدستور نماز پڑھی جارہی تھی۔ لیکن 2001میں ان کا انتقال ہوگیا اس کے بعد سے ان کے بھائی جو بریلوی مسلک کے ہیں جبراً 2001کے بعد سے دوسری منزل پر ایک دوسری جماعت سے نماز پڑھوا رہے ہیں۔ اب ایک ہی مسجد میں ایک ہی وقت میں دو دو جماعتیں ہوتی ہیں۔ میں اس پر ادارہ سے فتوی چاہتاہوں۔ امید ہے کہ مایوسی نہیں ہوگی۔

    سوال:

    میرے گاؤں نوادہ، ضلع وارانسی میں ایک مسجد ہے جسے گاؤں کے ہی ایک امیر آدمی نے لوگوں کی مدد سے مل کربنوایا تھا جو کہ جماعت سے تعلق رکھتے تھے اور انھوں نے نظامت اپنے ہی ہاتھ میں رکھی تھی او راس میں 1991سے بدستور نماز پڑھی جارہی تھی۔ لیکن 2001میں ان کا انتقال ہوگیا اس کے بعد سے ان کے بھائی جو بریلوی مسلک کے ہیں جبراً 2001کے بعد سے دوسری منزل پر ایک دوسری جماعت سے نماز پڑھوا رہے ہیں۔ اب ایک ہی مسجد میں ایک ہی وقت میں دو دو جماعتیں ہوتی ہیں۔ میں اس پر ادارہ سے فتوی چاہتاہوں۔ امید ہے کہ مایوسی نہیں ہوگی۔

    جواب نمبر: 16303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1673=1332-11/1430

     

    جس مسجد میں وقت مقررہ پر پنجوقتہ نماز ادا کی جاتی ہو،اس میں جماعت ثانیہ (دوسری جماعت) کرنا مکروہ ہے۔ پس جس شخص نے دوسری منزل پر دوسری جماعت شروع کرادی، اس نے غلط کیا۔ گاوٴں کے معزز افراد کو چاہیے کہ آپس میں بیٹھ کر معاملہ کوحل کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند